پی سی ہوٹل، شازیہ نوشین کو بحال کیا جائے

166

پرل کانٹی نینٹل ہوٹل کراچی کی محنت کش شازیہ نوشین نے لیبر ڈائریکٹر جنرل کو گزشتہ دنوں خط لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ میں پرل کانٹی نینٹل ہوٹل کراچی میں کام کرتی ہوں۔ یونین سرگرمیوں کی وجہ سے ہوٹل انتظامیہ نے 2013ء میں مجھ سمیت 43 ورکرز کا گیٹ اسٹاپ کردیا تھا اور ہمیں گھر بٹھا کر تنخواہ دے رہے تھے جبکہ ہم تمام ورکرز کام کرنا چاہتے تھے۔ NIRC اور ILOکے دبائو پر نومبر 2020ء میں ہوٹل انتظامیہ نے ہمیں ڈیوٹی پر تو لے لیا مگر دل سے قبول نہیں کیا۔ میں روز پابندی سے اپنے کام پر آتی ہوں لیکن میرا افسر مجھے کوئی کام نہیں دیتا اور مجھے عجیب سی نظروں سے دیکھتا ہے، جب میں کہتی ہوں کہ مجھے کام دیا جائے تو کہتے ہیں کہ کچھ حاصل کرنے کے لیے کچھ کھونا پڑتا ہے۔ میرے سامنے یہ کام نہیں کرتے ہیں بلکہ مجھے بہانے سے باہر بھیج دیتے ہیں کہ جائو چائے پی کے آئو۔ دوسرے ڈپارٹمنٹ سے دوسری لڑکی کو بلا کر کام کرواتے ہیں۔
میں نے اس تمام صورت حال سے اپنے ساتھیوں کو آگاہ کیا تو میرے ساتھی نے میرے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ عمر خان سے درخواست کی کہ نوشین کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے، میں نے بھی متعلقہ افسران سے بات کی لیکن انہوں نے بھی میری بات نہیں سنی۔ میں دو دفعہ اپنے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ ڈائریکٹر فنانس کے پاس گئی کہ عمر صاحب مجھے تنگ کررہے ہیں، پھر میں HR نعمان بشیر کے پاس گئی اور ان سے بھی زبانی شکایت کی تو انہوں نے کہا کہ آپ اسسٹنٹ HR رزاق سے پوچھ لینا، پھر میں چار دن بعد دوبارہ HR صاحب کے پاس گئی اور کہا کہ آپ نے ابھی تک میری شکایت پر نوٹس نہیں لیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ ہماری یونین میں شامل ہوجائیں، میرے انکار پر انہوں نے رزاق صاحب کو بلایا اور کہا کہ ان کو چارج شیٹ دے دو، میں نے کہا کہ سر یہ کیا ہے تو HR صاحب نے جواب دیا کہ جو کہنا ہے اس کے جواب میں لکھ کر دو کیونکہ ہمیں اوپر سے آرڈر آیا ہے۔ ہوٹل انتظامیہ مجھے دوبارہ نوکری سے باہر کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ آپ سے درخواست ہے کہ ہوٹل انتظامیہ اور خصوصاً عمر خان اور HR صاحب کو ایک عورت کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے اور ناجائز مقاصد حاصل کرنے کے لیے دبائو ڈالنے پر کارروائی کی جائے۔ ہوٹل انتظامیہ نے قانون کے مطابق ابھی تک کام کی جگہ پر جنسی ہراسگی کی کمیٹی بھی تشکیل نہیں دی ہے۔ علاوہ ازیں PC ہوٹل کراچی کے ڈائریکٹر HR نعمان شبیر خان شازیہ نوشین کو پچھلے دنوں معطل کردیا۔ جس پر NIRC کراچی کے ممبر منٹھار علی جتوئی نے شازیہ نوشین کو حکم امتناع دیا ہے لیکن انتظامیہ عدالتی حکم مانے پر بھی راضی نہیں اور ایک بے بنیاد انکوائری بٹھادی ہے۔ واضح رہے کہ شازیہ نوشین PC ہوٹلز نیشنل لیبر یونین کی نائب صدر برائے خواتین بھی ہیں۔ شازیہ نوشین نے انکوائری میں کو ورکر کے طور پر مزدور رہنما عبید الرحمن کو لے کر گئی لیکن انتظامیہ نے اس کو Allow نہیں کیا، حالاں کہ قانون کے مطابق عبیدالرحمن کو ورکر بن سکتا ہے۔