مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی 2 نوجوان شہید

152

سرینگر (اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور میں 2کشمیر ی نوجوان شہید کر دیے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں نے محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران دو نوجوان کو سوپورکے علاقے وارہ پورہ میں شہید کردیا،آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں فوجی کارروائی جاری تھی ۔بھارتی قابض انتظامیہ نے لوگوں کو علاقے کی تازہ ترین صورتحال جاننے سے روکنے کیلیے موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی ہے۔علاوہ ازیں غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموںوکشمیر میں لوگ قابض حکام کی طرف سے عائد کی گئی پابندی اور مسلسل فوجی محاصرے کے باعث نماز عید ادا نہیں کرسکے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق حکام نے لوگوں کی نقل وحرکت پر پابندی عائد کردی اور انہیں تاریخی جامع مسجدسرینگر، درگاہ حضرت بل،عیدگاہوں اور دیگر بڑی مساجد میں نما ز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔بھارتی حکام 5اگست 2019کے بعد جب دفعہ 370اور 35Aکو منسوخ کرکے علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کردی گئی تھی، بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلیے لوگوں کو نماز عید ،جمعہ کی نماز اور مسلمانوں کے دیگر تہواروں پر جمع ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جبکہ کشمیری مسلمان آزادانہ طور پر گائے کی قربانی کرنے سے بھی قاصر ہیں۔کشمیریوں کی سیاسی قیادت مسلسل جیلوں اورگھروں میں نظربند ہے جن میں سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق، محمدیاسین ملک، شبیر احمد شاہ، ڈاکٹر حمید فیاض، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان اور دیگرہزاروں رہنما، کارکن، نوجوان اور طلباشامل ہیں۔قبل ازیں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے غیرقانونی زیر تسلط علاقے میں بھارتی توسیع پسندانہ اقدامات پر شدید تشویش ظاہر کی ہے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری مولودی بشیر احمد نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کی طرف سے غیر قانونی زیر تسلط جموںوکشمیرمیں کیے جانے والے اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں جن میں جموں وکشمیر کو واضح طور پر ایک متنازع خطہ قرار دیا گیا ہے جس کا کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق تصفیہ ہونا ابھی باقی ہے۔ انہوں نے غیر قانونی زیر تسلط علاقے میں شادی کرنے والی غیر کشمیری عورتوں اور مردوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کے اجرا کو ایک بڑی سازش قرار دیتے کہا کہ اس کا مقصد علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے غیر قانونی زیر تسلط علاقے میں جبر و استبداد کی تمام حدیں پار کر لی ہیں تاہم کشمیریوں کے حوصلے بند ہیں اور وہ عزوہمت کے ساتھ تحریک آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔