امریکی جاسوس اور سفارتی عملہ پر اسرار بیماری کی زد میں

119

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کے سفارت کاراور خفیہ اداروںکے اہل کارپُراسرار بیماری کا شکار ہونے لگ گئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق امریکی حکام کو شبہہ ہے کہ ’ہوانا سنڈروم‘ نامی بیماری پھیلانے میں روس ملوث ہو سکتا ہے۔ امریکا کے کئی سفارت کار، سی آئی اے کے جاسوس پراسرار بیماری میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ہوانا سنڈروم کی سب سے پہلے شناخت کیوبا میں امریکی سفارت خانے کے اہل کاروں میں ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنز نے بتایا کہ 100سے زائد امریکی اہل کار بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ ہوانا سنڈروم سے متاثر شخص کے سر میں شدید درد اور اس پر سستی طاری ہو جاتی ہے۔ اس بیماری کی سب سے پہلے شناخت 2016 ء میں ہوئی تھی۔ ولیم برنز نے بتایا کہ امریکی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے ایک پینل نے گزشتہ برس دسمبر میں خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بیماری کی علامتیں ممکنہ طور پرمخصوص سمت میں توانائی کی شعاؤں کے ذریعے پیدا کی جاسکتی ہیں۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ دانستہ طور پر کی گئی ایک سازش ہو۔ سی آئی اے کے ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کا روایتی حریف ملک روس اس میں ملوث ہو سکتا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں امریکی سفارت خانے کے 24اہل کاروں میں ہوانا سنڈروم کی علامات سامنے آ چکی ہیںاورہوانا کے بعد ویانا سب سے متاثرہ مقام بن گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آسٹریا کے حکام بھی امریکی ماہرین کے ساتھ مل کر اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ولیم برنز کا کہنا ہے کہ ایک پیشہ ور جاسوس کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنے کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔ سی آئی اے کے جاسوس کا نام جاری نہیں کیا گیا، تاہم امریکی ذرائع ابلاغ میں اس تقررکی خبریں گردش کررہی ہیں۔