حجاب پر پابندی کا فیصلہ شخصی آزادی پر حملہ ہے ، ترکی

205

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکی کی پارلیمان کے اسپیکر مصطفی شن توپ نے حجاب سے متعلق یورپی یونین کی عدالت کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کیاہے۔شن توپ نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ حجاب کے خلاف فیصلہ مذہبی آزادی اور عقیدے سمیت بہت سے معاملات میں سنگین ہے، اور مسلمانوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کی خلاف ورزی ہیں۔شن توپ نے کہا کہ ان فیصلوں کے معاشرتی امن ، مختلف عقائد کے لوگوں کے ساتھ بقائے باہمی اور مذہبی بنیاد پر امتیاز کے منفی نتائج مرتب ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ نے کسی مذہب یا کسی عالمی نظریے کے اصولوں پر غور کرکے مذہب اور عقیدے کی آزادی کی تعریف نہیں کی جاسکتی۔ دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر عدالت عظمیٰ کو اپنا نام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کا عدالت عظمیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہے، عدالت عالیہ کو پہلے عقیدہ کی آزادی کیا ہے، اس بارے میں آگاہی حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔15 جولائی کو یورپی عدالت انصاف نے دو خواتین کے معاملے کا فیصلہ دیا تھا، جنہیں جرمنی میں ہیڈ اسکارف کی وجہ سے ملازمت سے برخاست کردیا گیا تھا ، اور یہ فیصلہ دیا تھا کہ یورپی یونین میں کمپنیاں اپنے ملازمین کو مخصوص شرائط کے تحت ہیڈ اسکارف پہننے سے منع کرسکتی ہیں۔فیصلے کے مطابق ملازمت کی جگہ پر آجر کی طرف سے صارفین کو مانوس رکھنے کے لیے حجاب پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔