اسلامی معاشرے کے خلاف سازش

351

پاکستان میں غیر ملکی ایجنڈا کس طرح اپنے قدم جما رہا ہے اور کس طرح ایک ایک کر کے مسلم معاشرے کی بنیادوں کو ڈھانے میں مصروف ہے ۔ اس کا اندازہ گزشتہ دنوں سینیٹ میں گھریلو تشدد کے بل کی متفقہ منظوری سے ہوا ۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان کی آواز سینیٹ میں واحد اور پہلی آواز تھی ۔ انہوں نے اس بل کے ہولناک نتائج سے سینیٹ اور قوم کو آگاہ کیا ان کے انکشاف کے بعد دوسرے سینیٹرز بھی ان کے ہمنوا ہوئے اور پورے ملک میں اس کے خلاف آواز اٹھائی گئی جس کے نتیجے میں حکومت نے بل نظریاتی کونسل کو بھیجنے کا اعلان کیا ۔ اس حوالے سے جماعت اسلامی ملک بھر میں آگہی مہم چلا رہی ہے ، اس مناسبت سے اسلام آباد میں ہونے والے سیمینار میں جماعت اسلامی کے نائب امیر پروفیسرابراہیم اور دیگر رہنمائوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل محض ایک عام سا بل نہیں ہے بلکہ یہ خاندانی نظام پر حملہ ہے ۔ ریاست کو گھر میں مداخلت کا اختیار دینا خاندان توڑنے کے مترادف ہے انہوں نے واضح کیا کہ یہ بل کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پوری قوم کا مسئلہ ہے اگر قوم کو اس بل کی شر انگیزی کا احساس ہو جائے تو پوری قوم شاہراہ دستور پر نکل آئے ۔ اس اسلام دشمن قانون کے حوالے سے عدلیہ کا کردار بھی مثبت نہیں ۔ مسئلہ صرف یہ بل نہیں ہے بلکہ جب سے عمران خان کی قیادت میں تمام پارٹیوں کے لوگوں کو جمع کر کے حکومت بنائی گئی ہے مستقل کوئی نہ کوئی حرکت ہو رہی ہے۔کبھی قادیانی مشیر تو کبھی اسرائیل سے تعلقات کی باتیں ۔ کبھی مودی پر مہر بانیاں کبھی کشمیر سے آنکھیں چرانا اور سکھوں کے لیے ہمدردی ۔ یہ صرف مرکزی حکومت کا معاملہ نہیں ہے ۔ سندھ میںبھی ایسے قوانین بنائے جا رہے ہیں کہ کسی کو اسلام قبول کرتے ہی گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان صرف نا م کا رہ گیا ہے ۔ جس قسم کے حکمران مسلط ہو گئے ہیں ان کی کوشش تو یہ ہے کہ یہاں یورپی قوانین مسلط کر دیے جائیں ۔