سابق گورنر وزیراعلیٰ سندھ ،ممتاز بھٹو انتقال کرگئے

182

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سینئر سیاستدان سابق گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ بھٹو قبیلے کے سربراہ ممتاز علی بھٹو 88 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔وہ کافی عرصے سے علیل تھے۔ممتاز بھٹو سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کزن اور بے نظیر بھٹو کے چچا تھے، مرحوم نے سوگواران میں ایک بیوہ اور 2 بیٹوں سمیت 4 بچے چھوڑے ہیں، ان کی پہلی بیوی کا انتقال ہوچکا ہے، جن سے ممتاز بھٹو کا ایک بیٹا امیر بخش بھٹو ہے جو اب پی ٹی آئی کے رہنما بھی ہیں۔ ممتاز بھٹو کی دوسری اہلیہ سے ان کے دوسرے بیٹے علی حیدر بھٹو ہیں جو صحافی ہیں۔مرحوم کے جسد خاکی کو کراچی سے لاڑکانہ منتقل کردیا گیا ہے اہلخانہ کے مطابق ان کی نماز جنازہ اور تدفین آبائی علاقے میں ہی کی جائے گی۔ ممتاز بھٹو نے 1960ء کی دہائی میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اولین رکن کی حیثیت سے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا، انہیں پیپلزپارٹی کا بانی رہنما بھی کہا جاتا ہے۔ممتاز بھٹو نے 22 دسمبر 1971ء سے 20 اپریل 1972ء تک سندھ کے آٹھویں گورنر کے فرائض سرانجام دیے، بعد ازاں یکم مئی 1972ء سے 20 دسمبر 1972ء تک وہ صوبہ سندھ کے 13ویں وزیر اعلیٰ بھی رہے۔جبکہ مارچ 1977 میں وہ وفاقی وزیر ریلوے کمیونیکیشن اور شپنگ کارپوریشن بھی رہے۔ ممتاز بھٹو 1967ء سے 1988ء تک پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے، بعد میں انہوں نے اپنی سندھ نیشنل فرنٹ کے نام سے سیاسی جماعت بنائی۔ممتاز بھٹو نے 2017ء میں اپنی سیاسی جماعت ’سندھ نیشنل فرنٹ‘ کو تحریک انصاف میں ضم کر دیا تھا۔ صدر، وزیر اعظم، گورنر سندھ، وفاقی وزیرداخلہ، وفاقی وزراء، مرکزی نائب امیر جماعت اسلامی اسداللہ بھٹو، سندھ کے امیر محمد حسین محنتی،قیم صوبہ کاشف سعید شیخ و دیگر ذمے داران، حروں کے روحانی پیشوا پیر صاحب پگاڑا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، مسلم لیگ ق کے صدر چودھری شجاعت حسین، اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی اور ان کے بیٹے مونس الٰہی، حلیم عادل شیخ ،ایاز لطیف پلیجوسمیت مختلف سیاسی دینی اورقوم پرست جماعتوں کے رہنماؤں نے ان کے انتقال پر اظہارافسوس کرتے ہوئے لواحقین سے اظہارتعزیت کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ سردار ممتاز علی بھٹو کے انتقال پر افسوس ہوا،میری دعائیں اور ہمدردیاں ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں۔سابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹونے کہاکہ ممتازبھٹو نے اقتداری سیاست چھوڑ کر ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی۔ پاکستان کی سالمیت کو پیش نظر رکھتے ہوئے سندھ کے عوام کے حقوق کے لیے ہرفورم پر آوازاٹھائی۔