عالمی جہیز مشاعرے کا آن لائن انعقاد

363

جدہ میں بزم علم و ادب ’’ہم زبان‘‘ کے زیر اہتمام عالمی جہیز مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس میں دنیا کے 9 ممالک سے تعلق رکھنے والے 35 شعرا نے موضوع کی مناسبت سے اپنا کلام پیش کیا اورجہیزکی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور مشکلات پر روشنی ڈالی۔ مشاعرے کے میزبان سعودی عرب سے ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانی تھے۔ عالمی اردو مرکز جدہ کے صدر اطہر نفیس عباسی، زمرد خان سیفی، نور جہاں اور سلیم کاوش، پاکستان سے صدر مشاعرہ ریحانہ روحی، نائب صدر زیب النسا زیبی، خالد اقبال یاسر، ڈاکٹر شہناز مزمل ، ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ، میاں محمد انیس، زاہد علی اداس، منظر انصاری، پروفیسر اختر چیمہ، الیاس بابر اعوان اور عرفان عارف۔ امریکا سے انجینئر سید محسن علوی، تبسم علوی، تنویر پھول، رشید شیخ اور بابر نثار، بھارت سے علیم خان فلکی، خمار دہلوی، فوزیہ اختر ردا، ممتاز منور، احمد اعظمی برقی، رئیس اعظم حیدری، محشر فیض آبادی اور شگفتہ غزل، کینیڈا سے صالح اچھا، محمد ظہیر الاسلام، انگلینڈ سے نغمانہ کنول اور نیلم بھٹی، چین سے ڈاکٹر اعجاز کشمیری، جرمنی سے طاہرہ رباب اور موزمبیق سے شاہد خاکی نے شرکت کی۔
معروف مصنفہ فوزیہ عباس، علیم خان فلکی، مزاح نگار محمد امانت اللہ اور خالد اقبال یاسر نے جہیز کے مضمرات اور خواتین کو وراثت کا حق نہ دینے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ہم زبان کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد علی نے شعر کا خیر مقدم کرتے ہوئے معاشرے کی بہتری اور اصلاح کے لیے ان کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جہیز ایک ناسور بن چکا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں جلد از جلد قانون سازی کرے۔ جہیز نہ ہونے کی وجہ سے بچیاں والدین کے گھروں ہی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
تقریب کی صدر ریحانہ روحی اور محسن علوی و زیب النسا زیبی نائب صدور تھے۔ مہمانان خصوصی میں خالد اقبال یاسر، اطہر عباسی، علیم خان فلکی، شہناز مزمل، محمد عامل عثمانی اور محمد امانت اللہ تھے۔ سینئر صحافی سید مسرت خلیل بھی علالت کے باعث مختصروفقہ کے لیے شریک ہوئے۔ اُردو ادب میں جہیز کے موضوع پر اپنی نوعیت کے پہلے مشاعرے کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ اس نے آن لائن مشاعروں میں طویل ترین ہونے کا ریکارڈ قائم کیا۔ مشاعرہ کسی وقفے کے بغیر 6 گھنٹے اور 9 منٹ سے زیادہ دورانیے تک چلتا رہا۔