قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

224

قسم ہے اْن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں۔ پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں۔ اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں۔ پھر (اْن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں۔ پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں۔ عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر۔ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے۔ پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے۔ اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا۔ اور پہاڑ دھنک ڈالے جائیں گے۔اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی)۔ (سورۃ المرسلات:1تا11)

سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجیے جو میں نماز میں مانگ لیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعاء تلقین فرمائی کہ: اللَّھْمَّ اِنِّی ظَلَمتْ نَفسِی ظْلمًا کَثِرًا وَلَا یَغفِرْ الذّْنْوبَ اِلَّا اَنتَ فَاغفِر لِی مَغفِرَۃً مِن عِندِکَ وَارحَمنِی اِنَّکَ اَنتَ الغَفْورْ الرَّحِیمْ o ترجمہ: ’’اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بڑا ظلم کیا، تیرے سوا کوئی بھی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا، اس لیے خاص اپنے فضل سے میرے گناہوں کو معاف فرما اور مجھ پر رحم فرما، بے شک تو بڑا بخشنے والا، مہربان ہے‘‘۔ (مسند احمد)