عسکری کامیابیوں کے باوجود افغان تنازع کا سیاسی حل چاہتے ہیں ،سربراہ طالبان

646
دوحہ: طالبان اور افغان حکومتی وفد مذاکرات کررہا ہے

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک+آئی این پی +آن لائن) افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخونزادہ نے کہا ہے کہ عسکری کامیابیوں کے باجود افغان تنازع کا بھرپور سیاسی تصفیہ چاہتے ہیں،دوسرا فریق وقت ضائع کر رہا ہے۔عیدالاضحی کے موقع پر جاری اپنے ایک بیان ان کا کہنا تھاکہ ہم سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہیں اور بات چیت پر یقین رکھتے ہیں،قیامِ امن اور سلامتی کے ہر موقع سے فائدہ اٹھائیں گے،خطے میں جنگ کے خاتمے کے لیے کوشاں رہیں گے۔ ملاہیبت اللہ نے کہا کہ قطر میں طالبان اور افغان حکومتی نمائندوں میں مذاکرات کا آج ایک اور دور ہو گا، ہمارا پیغام واضح ہے کہ افغان سرزمین بچانے کے لیے غیر ملکیوں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، باہر کے لوگوں کی بجائے ہمیں اپنے مسائل خود حل کرنے چاہییں،مل جل کرملک کو موجودہ صورتحال سے نکالیں، موجودہ خطرات سے اپنے خطے کو محفوظ کرنا چاہیے۔طالبان سربراہ نے سفارت کاروں، قونصل خانوں اور این جی اوز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سے آپ کو کوئی خطرہ نہیں ہے، ہم سے مسئلہ صرف غیرملکی فوجیوں کو تھا اور رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری کے ساتھ بہتر سفارتی ، سیاسی اور اقتصادی تعلقات چاہتے ہیں۔ طالبان سربراہ کے بیان پر افغام حکومت کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم تجزیہ کار طالبان سربراہ کے اس بیان کی ٹائمنگ کو معنی خیز قرار دے رہے ہیں کیوں کہ اس وقت دوحا میں کئی ماہ سے تعطل کے شکار بین الاافغان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے جس میں افغان حکومت کے وفد کی سربراہی عبداللہ عبداللہ اور طالبان کے قیادت ملا عبدالغنی برادر کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز سے منسلک بھارتی صحافی دانش صدیقی کی موت کے بعد طالبان نے انتباہ جاری کیا ہے کہ تمام صحافی جنگی علاقوں میں داخل ہونے پہلے آگاہ کریںتاکہ ہم ان کی دیکھ بھال کرسکیں۔ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ہمیں علم نہیں کہ صحافی دانش صدیقی کی ہلاکت کسی کی فائرنگ سے ہوئی، ہمیں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے صحافی کی موت پر افسوس ہے۔