افغانستان میں امن ،استحکام اورجمہوریت سب کی ضرورت ہے،لیاقت بلوچ

98

لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن، استحکام اور جمہوریت سب کی ضرورت ہے۔ افغانستان میں ہر طرح کی بیرونی مداخلت بند ہو اور طالبان فتحِ مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اختیار کردہ حکمت عملی کو روڈ میپ بنائیں۔پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان اسلامی محبت و عقیدت کے گہرے رشتے ہیں۔ افغانوں کے لیے پاکستان اْن کا دوسرا گھر ہے۔ افغان عوام نے حریت، جرأت اور اسلام پر استقامت کی لازوال تاریخ مرتب کردی ہے۔ دْنیا بھر میں غلبہ دین اور استعماری قوتوں سے چھٹکارے کے لیے جدوجہد کرنے والی تحریکوں کے لیے باکردار افغان نوجوانوں نے رول ماڈل کی حیثیت اختیار کرلی ہے۔ طالبان افغان عوام کی غالب اکثریت کے ضمیر کی آواز اور نمائندہ ہیں۔ لیاقت بلوچ نے افغان نوجوانوں کے وفد سے ملاقات اور پبلک لائبریری کے افتتاح اور مرحوم اساتذہ کے لیے اعترافِ خدمات تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معلمِ اعظم تھے اور ہر دور کے اساتذہ کے لیے رول ماڈل خاتم الانبیا صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ ہی ہے۔ صاحب علم استاد نئی نسل کے لیے اللہ کی نعمت اور ذہن و کردار سازی کے لیے معمارِ قوم ثابت ہوتا ہے۔ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا، نظامِ تعلیم کو قیامِ مقاصد سے ہم آہنگ کرنا حکومتوں اور پالیسی سازوں کی ذمے داری ہے۔ یہ المیہ ہے کہ یکساں نظامِ تعلیم اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے پْرفریب عنوان سے نظامِ تعلیم کو سیکولرائز کیا جارہا ہے۔ ریاست مدینہ جیسے نظام کی دعویدار حکومت وقف املاک ایکٹ کے نفاذاور گھریلو تشدد کے سدباب کے نام پر عالمی بے حیا ایجنڈے کے تحت دینی تعلیم و اشاعت، مساجد مدارس دینی مقاصد کے لیے وسائل کی فراہمی روکنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ یہ امر حیران کن ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی چھتری تلے سیکولر، قادیانی، مادرپدر آزاد قوتیں پوری طاقت سے پاکستان کے اسلامی نظریے، تہذیب اور تعلیم کو برباد کررہی ہیں۔ قومی ترجیحات اور پاکستان کے اسلامی کردار کی حفاظت کے لیے قومی قیادت کو متحد ہونا ہوگا۔