بھارت میں واٹس ایپ کے 20 لاکھ اکاؤنٹ بند

261

واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے بھارت میں مئی اور جون کے مہینے میں قواعد کی خلاف ورزی پر 20 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔ واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ ان میں سے 95 فیصد صارفین وہ تھے جنھوں نے کسی پیغام کو آگے بھیجنے کی حد کو بار بار تجاوز کیا تھا۔ واٹس ایپ کی جانب سے یہ اقدام بھارت کے متنازعہ نئے آئی ٹی قواعد کے تحت اپنی پہلی ماہانہ تعمیلی رپورٹ میں پیش کیا گیا ہے۔
بھارت دنیا میں واٹس ایپ کی ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں اس کے 40 کروڑ صارفین ہیں۔ فیس بک کی زیر ملکیت میسجنگ ایپ واٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس کی ’اولین ترجیح‘ بھارت میں اکاؤنٹس کو بڑے پیمانے پر نقصان دہ میسجز کو پھیلانے سے روکنا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے واٹس ایپ ہر مہینے دنیا بھر میں آٹھ لاکھ کے قریب اکاؤنٹس پر پابندی عائد کر دیتا ہے۔ واٹس ایپ کے مطابق بھارت میں بلاک ہونے والے 20 لاکھ اکاؤنٹ جو ’غیر معمولی شرح پر پیغامات بھیج رہے تھے‘ کو ایک ماہ یعنی 15 مئی سے 15 جون کے درمیان بند کیا گیا۔
بھارت میں واٹس ایپ جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ یہ جعلی خبریں اور غلط معلومات گھنٹوں میں ہزاروں لوگوں کو آگے بھیج دی جاتی ہیں اور ان کا مقابلہ کرنا عملی طور پر ناممکن ہے۔ ماضی میں گردش کرنے والے ایسے کئی پیغامات اور ویڈیوز کی وجہ سے بھارت میں مشتعل ہجوم دیکھے گئے جن میں اموات بھی ہوئی ہیں۔ واٹس ایپ نے کہا ہے کہ صارفین کی جانب سے متعدد شکایات پر سروس نے اپنے پلیٹ فارم کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے کچھ ٹولز بھی مرتب کیے ہیں۔ واٹس ایپ کی جانب سے یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت کے نئے آئی ٹی قواعد کی وجہ سے انڈین حکومت کے ساتھ شدید لڑائی میں الجھی ہوئی ہیں۔
بھارت کی جانب سے اس نئے قواعد کا اعلان فروری میں کیا گیا تھا جبکہ ان کا اطلاق مئی کے مہینے میں ہوا۔ ان نئے قوانین نے بھارت میں اظہار رائے کی آزادی اور صارفین کی پرائیویسی کے بارے میں سنگین خدشات کو جنم دیا ہے۔ ان نئے قواعد کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی بدولت انٹرنیٹ پر موجود بہت سا ڈیٹا ہٹا سکتے ہیں لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان قواعد کا مقصد غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی نئے سوشل میڈیا رولز کے مطابق ایسے مواد کو ہٹایا یا بلاک کیا جا سکے گا جو ’اسلام، پاکستان کی سالمیت، دفاع اور سکیورٹی کے خلاف‘ ہوں گے تاہم ملک میں آن لائن حقوق کے تحفظ کی تنظیموں نے ان قوانین پر شدید اعتراض کیا ہے۔