عالمی احتجاج نظر انداز ، دہلی میں غریبوں کی بستی مسمار

125

نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک) مودی سرکار نے اقوام متحدہ کا احتجاج نظرانداز کرتے ہوئے نئی دہلی کے مضافات میں واقع غریبوں کی ایک بستی کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس بستی کی مسماری کے فیصلے پر انسانی حقوق کے کارکنوں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کی طرف سے احتجاج کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلڈوزروں اور ملبہ ہٹانے والی مشینوں نے رواں ہفتے کھوڑی نامی بستی کی مسماری کا کام شروع کیا تھا۔ نئی دہلی کے قریب ہی واقع اس بستی میں ہزاروں لوگ رہتے ہیں۔ بھارتی عدالت عظمیٰ نے اس زمین کو محفوظ جنگلاتی زمین قرار دیتے ہوئے اس پر موجود بستی کو ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے پر موجود جنگل کئی دہائیاں قبل وہاں کان کنی کے سبب تباہ ہو گیا تھا جس کے بعد وہاں غریب مزدوروں اور دوسرے شہروں سے آ کر بسنے والوں نے وہاں اپنے گھر بنائے اور اب وہ وہاں 30 برس سے بھی زائد عرصے سے رہایش پذیر ہیں۔ نئی دہلی پولیس نے جمعہ کے روز رکاوٹیں لگا کر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اس بستی کی طرف جانے سے روک دیا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق اس زمین کو 19 جولائی تک صاف کیا جانا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس بستی میں کم از کم 5 ہزار گھر موجود ہیں اور ان کے علاوہ یہاں اسکول اور عبادت گاہیں بھی موجود ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹ سے منسلک وِمل بھائی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایاکہ یہ زمین پہلے کان کنی کے لیے استعمال ہو رہی تھی اور جب کان کنی پر پابندی لگی تو جرائم پیشہ افراد کی طرف سے اس زمین کو گاؤں کے لوگوں میں فروخت کر دیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کی غلطیوں اور کمزور پالیسیوں کی قیمت گاؤں غریب دیہاتی ادا کر رہے ہیں۔