سندھ میں پولیس رولز میں ترمیم کا فیصلہ جرم کے ٹھوس شواہد تک ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا

197
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے قانون سازی میں ایک اہم فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب ہر مقدمے میں گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے پولیس رولز میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے جس میں پولیس رولز میں ترامیم کا مسودہ تیار کرنے کے بعد سندھ کابینہ اجلاس میں منظور کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کرمنل جسٹس سسٹم میں یہ ایک قانونی سقم ہے جس کے تحت ایف آئی آر کا اندراج کرتے ہی ملزم کو گرفتار کرلیا جاتا تھا مگر اب جب تک جرم ثابت نہ ہو، گرفتاری نہیں ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر کے بعد کئی بے گناہ افراد کو گرفتار کرلیا جاتا ہے اور اس طرح کی گرفتاریوں سے جیلوں اور عدلیہ پر بوجھ بڑھتا ہے‘ اب سندھ حکومت نے اس سقم کو محسوس کرتے ہوئے قانون میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور اس پر پولیس حکام اور قانونی ماہرین سے مشاورت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے تحت ایف آئی آر میں نام درج ہونے سے ضروری نہیں ہے کہ نامزد شخص کو گرفتار کیا جائے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے تفتیشی پولیس افسر کے لیے لازم ہے کہ شواہد کی بنیاد پر گرفتاری عمل میں لائے اورکیا ایسے شواہد موجود ہیں کہ جن کی بنیاد پر ملزم کو گرفتار کیا جاسکتا ہے‘ بعض مقدمات میں تفتیشی افسر اپنے اعلیٰ افسر سے منظوری کے بعد ملزم کی گرفتاری عمل میں لاسکے گا اور مقدمے کی تفتیش کے بعد ملزم کی گرفتاری کا فیصلہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں سے متعلق پولیس کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت پولیس رول 26 میں ترمیم سے غیر ضروری گرفتاریوں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور غیر ضروری گرفتاریوں کو روکنے سے جیلوں میں انڈر ٹرائل قیدیوں کی تعداد میں بھی کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مثبت ترمیم اور اہم سنگ میل ہے جس سے لوگوں کو حقیقی انصاف مہیا ہوسکے گا‘ یہ شہریوں کے مفاد میں انقلابی قدم ہے اور اس قانونی ترمیم میں تعاون پر پولیس، محکمہ داخلہ، محکمہ قانون سندھ سمیت متعلقہ حکام کا شکر گزار ہوں۔