شام : روسی اور اسدی افواج کے حملوں میں 9شہری شہید

181
دمشق: شام میں اسدی اور روسی افواج کی جانب سے مزاحمت کاروں کے آخری گڑھ ادلب پر بم باری کے بعد لگی آگ کو بجھایا جارہا ہے، امدادی کارکن زخمیوں کا منتقل کررہے ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود روس اور بشار الاسد کی افواج نے عوام پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا۔ شہری دفاع کی مقامی تنظیم کے مطابق روسی اور اسدی افواج نے جمعرات کے روز شمال مغربی صوبے ادلب میں فوعہ قصبے پر شدید گولہ باری کی ، جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 6 شہری شہید اور دیگر 8 زخمی ہوگئے۔ حملے کے نتیجے میں نجی املاک بھی تباہ ہوگئیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق اس سے قبل جمعرات ہی کے روز اسدی اور روسی افواج نے ابلین قصبے پر گولہ باری کی ، جس کے نتیجے میں ایک مکان تباہ ہوگیا۔ مکان میں موجود ایک خاتون اور 2 بچے شہید ، جب کہ دیگر 4 افراد زخمی ہوگئے۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت کا تعلق ایک ہی گھرانے سے ہے۔ واضح رہے کہ شام اس وقت امریکا، روس، ایران ، اسرائیل، تُرکی اور یورپی ممالک کی افواج کا گڑھ بنا ہوا ہے۔امریکا اور یورپی ممالک نے داعش سے لاحق خطرے کی آڑ میں وہاں عسکری کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ شامی حکومت پر قابض بشار الاسد کو روس اور ایران کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور ان کی فوجیں آئے روز شامی اپوزیشن کے مزاحمت کاروں پر بم باری کرتی رہتی ہیں۔ تُرکی کا کہنا ہے کہ ملک میں علاحدگی پسند کردوں نے شام میںپناہ لے رکھی ہے،جس کے باعث تُرک فوج نے شام میں کئی فوجی آپریشن شروع کررکھے ہیں۔ ادھر اسرائیل جولان کی پہاڑیوں پر قبضے کے بعد ایران اور اس کی ہم نوا ملیشیاؤں سے تحفظ کے نام پر شہریوں علاقوں پر بم باری کرتا رہتا ہے۔ شام میں کردوں کو داعش کے خلاف امریکا کی حمایت حاصل ہے،جو انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان تنازع کا باعث ہے۔