بھارت خطے کے امن میں خلل ڈال رہا ہے،شاہ محمود قریشی

121
دوشنبے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغان ہم منصب سے ملاقات کررہے ہیں

دوشنبے (خبر ایجنسیاں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں دیرپا امن واستحکام ہو، ہم پرکب تک انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی۔ ملک میں صورتحال بہتر ہونے کا سب کو فائدہ ہوگا،حالات خراب ہوئے تو مزید افغان پناہ گزین نہیں رکھ سکتے، ،پناہ گزینوں کی آڑ میں پاکستان کے دشمن داخل ہوسکتے ہیں۔تاجکستان میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس اور افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال پر اپنے بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس میں شرکت کے لیے تاجکستان میں موجود ہوں، میں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، خطے کے اہم ممالک سے افغانستان کی صورتحال پر بات کرنا چاہتا ہوں،اہم ممالک کے سامنے پاکستان کا نکتہ نظر پیش کرنا چاہتا ہوں،اور ان کی آرا سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال بہتر ہونے کا سب کو فائدہ ہوگا، پاکستان اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھارہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اہم ممالک سے مشاورت کے بعد متفقہ حکمت عملی اپنائی جائے، اگر خوانخواستہ افغانستان کی صورتحال بگڑتی ہے تو سب متاثرہوں گے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے افغانستان میں دیرپا امن و استحکام ہو، ہم پر کب تک انگلیاں اٹھائی جاتی رہیں گی، میں ان سے یہی کہوں گا کہ ماضی کی غلطیوں کو مت دہرائیں اورمل بیٹھ کرراستہ نکالیں، افغانستان کی اہم شخصیات کوبات چیت کی دعوت دیتے ہیں، افغان قائدین بیٹھیں اوربتائیں ہم کیسے ان کی مدد کرسکتے ہیں، بھارت نے افغانستان میں اسپائلرکا کردار ادا کیا، بھارت خطے کے امن میں خلل ڈال رہا ہے، عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو منفی رویے سے منع کرے اوربھارت افغانستان کو امن سے رہنے دے۔وزیرخارجہ نے کہا کہ سنہری موقع ہے کہ مشاورتی عمل کو آگے بڑھایا جائے، پاکستان واحد ملک ہے جو کئی دہائیوں سے 30 لاکھ افغان پناہ گزینوں کی خدمت کررہا ہے، ہم نے محدود وسائل کے باوجود افغان پناہ گزینوں کی خدمت جاری رکھی، اب اگر خدانخواستہ حالات خراب ہوتے ہیں تو ہم مزید افغان پناہ گزینوں کو رکھنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے اجلاس کے موقع پر افغان ہم منصب سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ منفی بیانات سے افغان امن عمل میں پاکستان کے مثبت کردار کو جھٹلایا نہیں جاسکتا،الزام تراشی کسی فریق یا خطے کے مفاد میں نہیں۔باہمی مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کا جلد سیاسی حل نکالیں تاکہ افغانستان میں مستقل اور دیرپا قیام امن کی راہ ہموار ہو سکے۔شاہ محمود قریشی نے ازبکستان کے اپنے ہم منصب عبدالعزیز کامیلوف سے ملاقات کی،دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات باہمی دلچسپی کے شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور مستحکم دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کیا۔