فٹبال میچ ،اٹلی سے شکست پر برطانیہ میں تہذیب کا جنازہ نکل گیا،21 پولیس اہلکار زخمی،50 بلوائی گرفتار

262
لندن: یورو کپ میں اٹلی کے ہاتھوں شکست کے بعد میزبان ملک انگلینڈ میں فساد پھوٹ پڑے، تصویر میں زخمی پولیس اہلکار اور بلوائی توڑ پھوڑ کرتے نظر آرہے ہیں

کراچی/لندن (سید وزیر علی قادری) یورکپ کے سنسنی خیز مقابلے میں اٹلی نے انگلینڈ کوپنالٹی ککس کی بنیاد پر2کے مقابلے میں 3گول سے شکست دے کر دوسری بار ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔ 1966ء کا ورلڈ کپ جیتنے کے بعدانگلینڈ کو پہلی مرتبہ بڑا ٹورنامنٹ جیتنے کا موقع میسر آیا تھا ،تاہم برتری حاصل کرنے کے باجود55سال بعد ایونٹ اپنے نام کرنے کا تاریخی موقع پنالٹی ککس میں گنوادیااوراس طرح فٹبال کا یورپی چمپئن بننے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔میچ کے اختتام پر اسٹیڈیم کے اندر اور باہر دونوں ممالک کے تماشائیوں میں کوجھگڑوں کے مناظر دیکھنے میں آئے،اٹلی سے شکست کھانے کے بعد برطانیہ میں ہنگامے پھوٹ پڑے، مشتعل افراد نے جگہ جگہ توڑ پھوڑ کی اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ وسطی لندن میں ہنگامی صورتحال تھی۔ حکام نے بتایا ہے کہ جھڑپوں میں19 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیںجبکہ ہنگامہ آرائی کے الزام میں 50افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی میچ کا اختتام ہوا لندن میں صف ماتم بچھ گئی، پڑھے لکھے اور تہذیب کا دلدادہ کہلانے والا ملک برطانیہ دنیا میں اس وقت شرم سے چور چور ہوگیا جب اس کے عوام نے لندن میں احتجاج اور غصے کے دوران تہذیب کا جنازہ نکال دیا۔ یوروکپ کا فائنل میچ دیکھنے کے لیے برطانوی وزیراعظمبورس جانسن، شہزادہ ولیم، کیٹ مڈلٹن ،شہزادہ جارج اور معروف فٹ بالر ڈیوڈ بیکھم بھی اسٹیڈیم میں موجودتھے۔ لندن کا ویمبلی اسٹیڈیم شائقین سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا اور برطانیہ نے صرف دوسرے منٹ میں گول کرکے برتری حاصل کرلی تھی جسے اٹلی نے 67 ویں منٹ میں برابر کردیا۔ اضافی وقت میں بھی فیصلہ نہ ہوسکا۔ پینالٹی شوٹس پر انگلینڈ کے 3 کھلاڑی گول کرنے میں ناکام رہے اور اتفاق سے تینوں سیاہ فام تھے۔فائنل میچ شروع ہونے سے قبل ہی برطانوی شہری مقابلہ جیتنے کا عظیم الشان جشن منانے کی تیاریاں کر چکے تھے تاہم میچ ہارنے کے بعد اسٹیڈیم میں موجود شائقین سکتے میں آگئے اور باہر نکل کر توڑ پھوڑ کی۔ جشن کی تیاریاں اب پْرتشدد مظاہروں میں تبدیل ہوگئیں۔سوشل میڈیا پر بھی گول مس کرنے والے تینوں سیاہ فام کھلاڑیوں کو شکست کا ذمے دار ٹھہرا کر نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی ٹوئٹ میں فائنل میں شکست کو ’’ دل شکستہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں نے ہیروز کی طرح مقابلہ کیا اور بہترین کھیل پیش کیا جس پر انہیں سراہا جانا چاہیے۔اپنی ایک اور ٹویٹ میں وزیر اعظم نے سیاہ فام کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل کو کسی بھی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فیفا سمیت دیگر تنظیموں نے بھی کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کی مذمت کی۔