معذور شخص نے پاؤں کے انگوٹھے سے لکھی اپنی سوانح حیات شائع کرادی

327

شدید معذوری کے شکار 38 سالہ شخص نے عزم وہمت کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اپنے ایک پاؤں کے انگوٹھے سے کتاب ٹائپ کر کے شائع کرا دی۔

ویسلے وی پیدائشی طور پر لاعلاج سیربرل پالسی کا شکار تھے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید شدید ہوتا گیا۔ یہاں تک کہ وہ اپنے جسم کے اکثر حصے پر کوئی کنٹرول نہیں رکھتے اور وہیل چیئر کے محتاج ہو چکے ہیں۔

ویسلے نہ تو خود کھانا کھا سکتے ہیں اور نہ ہی کپڑے پہن سکتے ہیں لیکن ان کے سیدھے پیر کا انگوٹھا مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں ہے جس سے انہوں نے 5 سال تک ٹائپ کرنے کے بعد اپنی سوانح حیات شائع کرا دی ہے۔ اس کتاب کا عنوان ’ مسائل کے برخلاف، خوشی کی تلاش‘ ہے۔

شدید معذوری نہ صرف ویسلے کے لیے تکلیف دہ ہے بلکہ اسے اپنے والدین کی جانب سے بھی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کی مسلسل دیکھ بھال سے اکتا کر اس کی والدہ نے اسے زدوکوب بھی کیا اور یہ بھی کہا تم مر ہی جاؤ تو بہتر ہے۔ اس کے والد رات کو ویسلے سے سخت ورزش کراتے تاکہ وہ چلنے پھرنے کے قابل ہو سکے۔ اسے ایک فریم پکڑ کر رات کے وقت گھر کے 10 چکر لگوائے جاتے لیکن یہ عمل اس کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھا اور بولنے سے قاصر بچہ اس تکلیف کو بیان بھی نہیں کرپاتا تھا۔ اس پر اس کے والد اسے گھسیٹ کر غسل خانے لے جاتے اور بھری بالٹی میں اس کا سر ڈبو دیتے۔ اپنے والدین کی سختیوں سے تنگ آ کر ویسلے اپنے نانا کے پاس چلا گیا جو اس سے بہت پیار کرتے اور اس کی معذوری کو سمجھتے تھے۔

کچھ عرصے بعد ویسلے دوبارہ وہ اپنے ظالم والدین کے پاس آ گیا جہاں زبردستی اس کا ایک آپریشن کرایا گیا جس سے اس کی حالت مزید خراب ہوگئی اور وہ مکمل طور پر وہیل چیئر کا محتاج ہو گیا۔ اس کے بعد والدین کا ظلم مزید بڑھ گیا۔ یہاں تک کہ زندگی ویسلے کے لیے ناقابلِ برداشت ہو گئی اور اس نے چار مرتبہ خودکشی کی کوشش بھی کی لیکن وہ کسی نہ کسی طرح بچ گیا۔

ویسلے سنگاپور کی سڑکوں پر ٹشو پیپر فروخت کرنے لگا کیونکہ اسے بھیک مانگنے سے شدید نفرت تھی۔ اسی دوران اس کی انٹرنیٹ پر اس کی ایک لڑکی سے دوستی ہو گئی اور بعد میں دونوں نے شادی بھی کر لی جس سے اس کی زندگی میں کچھ سکون اور سہولت پیدا ہوئی۔

پانچ برس قبل ویلسے نے اپنی کتاب پر کام شروع کیا اور سیدھے پیر کے انگوٹھے سے ٹیبلٹ پر ٹائپ کرنے لگا، مسلسل پانچ سالہ محنت کے بعد اب یہ کتاب شائع ہو چکی ہے جو اس باہمت نوجوان کی سوانح بھی ہے۔ یہ کتاب سنگاپور کے گوگل ہیڈکوارٹر کی ایک خاص تقریب میں لانچ ہوچکی ہے۔