اسدی فوج کی ادلب پر بمباری ،6 بچوں سمیت 9 شہری شہید

414
دمشق: شام کے شہر ادلب پر اسدی فوج کی بم باری کے بعد مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں

دمشق (انٹرنیشنل ڈیسک) شام کے شمالی صوبے ادلب میں روس کی حمایت یافتہ اسدی فوج کی بم باری میں 9شہری شہید ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق بشارالاسد کی حکومت ادلب میں مزاحمت کاروں کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے اور اس دوران اسے ماسکو حکومت کی بھرپور عسکری معاونت حاصل ہے۔ ہفتے کے روز ادلب میں کی گئی بم باری میں ابلین، طفلین، بلشون اور بالیون نامی دیہات میں مزاحمت کاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ انسانی حقوق کی مقامی تنظیموںنے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ جنوبی ادلب کے گاؤں ابلین میں کی گئی بم باری میں 16شہری زخمی ہوئے،جب میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ یاد رہے کہ ترکی اور روس کے مابین 5 مارچ 2020 ء کو ماسکو میں جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، تاہم ماسکو کی پشت پناہی میں اسدی حکومت اس معاہدے کی بارہا خلاف ورزی کرتی رہتی ہے۔ شام میں خانہ جنگی کی ایک بڑی وجہ عالمی طاقتوں کی وہاں مداخلت ہے اور یہ سرزمین کئی ممالک کے درمیان رسا کشی کا میدان بنی ہوئی ہے۔ شام اور عراق میں ظاہر ہونے والی تنظیم داعش کو جواز بناکر امریکا اور اس کے اتحادیوں نے شام میں مداخلت شروع کررکھی ہے۔ ادھر روس نے شامی شہریوں کا قتل عام کرنے والی بشارالاسد کی حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کررکھا ہے اور وہ شہریوں پر بمباری میں برابر کا شریک ہے۔ اس کے علاوہ شامی مزاحمت کاروں کو ترکی معاونت حاصل ہے،جوماسکو اور انقرہ کے درمیان تنازع کا باعث ہے۔ امریکا نے شام میں داعش کے خلاف مقامی کرد تنظیموں کی معاونت حاصل کی اور داعش کے خلاف ہرمحاذ پر انہیں آگے رکھا۔ دوسری جانب ترکی نے کرد ستان ورکرز پارٹی کو علاحدگی پسندانہ سرگرمیوں کے باعث دہشت گرد قرار دے رکھا اور دریائے فرات اوردیگر آپریشنوں کی صورت میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ شام کی حکومت پر قابض بشارالاسد کی ناقص پالیسیوں اور اپنے ہی شہریوں سے عناد کے باعث شام میں بھوک اور غذائی قلت انتہا کو پہنچ چکی ہے۔ ملک کئی بحرانوں کی زد میں ہے اور شہری پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے نکلتے ہیں تو انہیں دشمن کے جنگی طیاروں کی بم باری کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جب کہ گھروں میں بچے بھوک سے ایڑیاں رگڑ رہے ہوتے ہیں۔ شامی مبصر برائے انسانی حقوق کی کئی رپورٹوں میں بشارالاسد کے عوام دشمن اقدامات پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔