کینیڈا بچوں کی باقیات ملنے پر رد عمل برطانوی سامراج کی علامت مجسمے مسمار

281
اوٹاوا: اسکولوں سے قبائل بچوں کی قبریں ملنے پر مشتعل شہریوں نے ملکہ وکٹوریا اور ملکہ الزبتھ دوم کے مجسمے گرادیے ہیں

اوٹاوا (انٹرنیشنل ڈیسک) کینیڈا میں ہزاروں قبائلی بچوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے پر عوام غم و غصے میں بپھر گئے اور مختلف علاقوں میں برطانوی سامراج کی علامت ملکہ الزبتھ دوم اور ملکہ وکٹوریہ کے مجسمے گرادیے۔ مشتعل مظاہرین نے مجسموں کے چہروں پر سرخ رنگ مل کرانہیں مسخ کردیا۔ اسی طرح برطانوی نیوی کیپٹن جیمز کوک کی یادگار کو اکھاڑ کر سمندر برد کر دیا گیا۔ گزشتہ ماہ 2بار اجتماعی قبریں ملنے کے واقعات کے تناظر میں کینیڈا کے کئی شہروں میں برطانوی استعمار کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ انیسویں صدر میں برطانوی دور میں ڈیڑھ لاکھ قبائلی بچوں کو زبردستی عیسائی بنانے کے لیے حراستی مراکز میں رکھا گیا تھا۔ دوران حراست بچوں کو مادری زبان کے بجائے انگریزی بولنے پر مجبور کیا جاتا رہا۔ ایک رپورٹ کے مطابق حراستی مرکز میں 6 ہزار سے زائد بچے مر گئے تھے۔کینیڈا میں اب تک ایک ہزار سے زائد بچوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہوچکی ہیں،جس پر عوام میں سخت اشتعال پایا جاتا ہے۔ دوسری جانب کینیڈا میں مبینہ طور پر مقامی افراد کے گمشدہ بچوں کی باقیات کو مٹانے کے لیے 2 گرجا گھروں کو آگ لگادی گئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق شمالی ایڈمنٹن میں ایک صدی قدیم گرجا گھر کو نامعلوم افراد نے نذر آتش کردیا۔ فائر بریگیڈ جب تک وہاں پہنچی تو گرجا گھر مکمل طور پر جل کر تباہ ہوچکا تھا۔ اس کے چند گھنٹے بعد نیوا سواٹا کے علاقے کے ایک اورقدیم گرجا گھر کو بھی آگ لگا دی گئی۔ اب تک ملک بھر میں 7قدیم گرجا گھروں کو نذر آتش کیا جاچکا ہے۔ واضح رہے کہ کینیڈا میں قدیم گرجا گھروں کو آک لگنے سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مختلف گرجا گھروں سے منسلک اسکولوں میں ایک ہزار سے زائد بچوں کی نامعلوم قبروں کا پتا چلاتھا۔