ایتھوپیا : حکومت کی باغیوں کے ساتھ جنگ بندی

168
تیگرائے (ایتھوپیا): حکومت سے برسرپیکار باغی شہروں میں آزادانہ گھوم پھر رہے ہیں

ادیس ابابا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایتھوپیا کی حکومت نے ریاست تیگرائے میں 8ماہ سے جاری لڑائی کو فوری روکنے کے لیے یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کردیا۔ اس شورش زدہ علاقے کے لاکھوں مکینوں کواس وقت گزشتہ ایک عشرے میں بدترین قحط کا سامنا ہے۔ ایتھوپیا کی وفاقی حکومت نے تیگرائے میں مقررکردہ اپنی عبوری انتظامیہ کے علاقائی دارالحکومت میکیلی سے راہ فرار اختیارکرنے کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ اس انتظامیہ نے حکومت سے انسانی بنیادپر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، تاکہ علاقے میں ضروری امدادی اشیا مہیا کی جاسکیں۔ میکیلی کے مکینوں نے تیگرائے فورسز جبہۃ التحریر کی آمد پرخوشی کا اظہار کیا ہے۔ عبوری انتظامیہ کے فرار کے بعد اس ملیشیا کے جنگجو تیگرائے میں داخل ہوگئے ہیں۔ ایتھوپیا کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ بندی کے بعد کسان اپنی اراضی پر کام کر سکیں گے، امدادی گروپ کسی فوجی نقل و حرکت کے بغیر اپنی سرگرمیاں انجام دے سکیں گے اورتیگرائے کی سابق حکمراں جماعت کے امن کے خواہاں عناصر کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیاں انجام دے سکیں گے۔ سرکاری بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ تیگرائے میں جنگ بندی شجرکاری کے موسم کے اختتام تک جاری رہے گی۔ اس سیزن کا اختتام ستمبر میں ہوتا ہے۔ حکومت نے تمام وفاقی اور علاقائی حکام کو جنگ بندی کا احترام کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پڑوسی علاقے امہارا کے حکام اور جنگجوؤں پر مغربی تیگرائے میں لوگوں پر مظالم ڈھانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ تیگرائے کی عبوری انتظامیہ کے سربراہ ابراہم بیلے نے حکومت سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا اور اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زوردیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تیگرائے کی سابق حکمران جماعت میں شامل کچھ عناصر وفاقی حکومت کے ساتھ مذاکرات پرآمادہ ہیں۔