قومی اسمبلی،حزب اختلاف کے تعاون سے وفاقی حکومت نے بجٹ منظور کرالیا

221
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد( نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے تعاون سے وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ کثرت رائے سے منظور کرالیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا جس کے بعد اسمبلی اجلاس کی سربراہی اسد قیصر نے سنبھال لی اور قاسم سوری گنتی کے لیے ارکان میں شامل ہوگئے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا۔ اعتراضات مسترد ہونے پر اپوزیشن نے رسمی احتجاج کیا۔ بجٹ منظوری کے موقع پرمسلم لیگ ن کے 84 میں سے خواجہ آصف سمیت صرف 14 ارکان حاضراور شہباز شریف سمیت70 غیر حاضر رہے۔ پیپلزپارٹی کے 56 میں سے 54 اراکین ایوان میں موجود تھے جبکہ 2 ارکان کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باعث غیر حاضر رہے۔پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری، چیئرمین پی پی بلاول زرداری اور خورشید شاہ بھی ایوان میں موجود تھے جنہوں نے رائے شماری میں حصہ لیا۔فنانسل بل کے حق میں 172 جب کہ مخالفت میں 138ووٹ آئے جس کے بعد فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ 40 لاکھ لوگوں کو گھر ملے گا، صحت کارڈ ملے گا اور کاروبار کے لیے بلاسود قرضے ملیں گے تو اپوزیشن فارغ ہوجائے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ ڈیڑھ کروڑ افراد کی انکم پروفائل ہمارے پاس ہے، سالانہ ڈھائی کروڑ سے زائد آمدن والا اگر ٹیکس نہیں دے گا تو اسے گرفتار کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ 74 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب کے لیے روڈ میپ رکھا گیا ہے، غربت کم کرکے دکھائیں گے، چند سال میں خوشحالی ہوگی، ہم عمل کرنے والوں میں سے ہیں باتیں کرنے والوں میں نہیں۔رہنما پیپلزپارٹی سید نوید قمر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک کا کاروباری طبقہ پہلے ہی نیب سے تنگ تھا، اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دیے جا رہے ہیں، اب کاروباری لوگ کہیں گے خدا کا واسطہ ایف بی آر سے بچاؤ اور نیب کے حوالے کردو، پہلے ایف بی آر جرمانہ عائد کرتا تھا، اب اس کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے، ایسے لوگوں کو اختیارات دیے جا رہے جن کا ریکارڈ اچھا نہیں۔رہنما ن لیگ خرم دستگیر نے کہا کہ اگلے سال حکومت ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گی، حکومت صرف غریب اور متوسط طبقے کے گرد پھندا تنگ کر رہی ہے۔بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ تک ملتوی کردیا گیا۔