بھارت : کسانوں کے احتجاج کو 7 ماہ مکمل ، گورنر ہائوس کا محاصرہ

359
نئی دہلی: کسان مظاہرین گورنر ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کے لیے ٹریکٹروں کے ساتھ دارالحکومت کے سرحدی علاقے غازی پور میں کھڑے ہیں

نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت میں مودی سرکار کے متنازع زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج کو 7ماہ مکمل ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق نصف برس بیتنے پر بھی حقوق کامطالبہ جاری رکھنے والے کاشت کاروں نے ہفتے کے روز ایک بار پھر دارالحکومت پر چڑھائی کرکے گورنر ہاؤس کا محاصرہ کرلیا۔ اس موقع پر مظاہرین کی جانب سے گورنر کو ایک یادداشت بھی پیش کی گئی۔ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش تکیت نے غازی پور بارڈر پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ کسان مورچہ نے کسان مخالف تینوں قوانین کو واپس لینے اور فصلوں کی کم ازکم امدادی قیمت (ایم ایس پی) سے قانون کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ گورنر کو پیش کی گئی یادداشت میں یہ مطالبہ درج ہے اور اسی سلسلے میں آج دھرنا دیا جارہا ہے۔ تکیت نے کہا کہ گزشتہ دنوں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو کاشتکاروں کی تنظیموں کے ساتھ غیر مشروط مذاکرات کے حوالے سے خط لکھا گیا تھا، لیکن ان کا جواب ابھی تک نہیں آیا ۔ ملک کے کسان 7ماہ سے احتجاج کررہے ہیں، لیکن حکومت سن نہیں رہی ۔ کسان کمزور نہیں ہیں۔ جب تک حکومت ان کا مطالبہ قبول نہیں کرتی، یہ احتجاج جاری رہے گا۔دوسری جانب اپوزیشن جماعت کانگریس نے مودی حکومت کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ 7سال سے ملک کے کسانوں کوکچلنے کاکام کیا جارہا ہے ان کے حقوق کوپامال کیا جارہا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کبھی کسانوں پرلاٹھی برساتی ہے، کبھی آنسو گیس چھوڑتی ہے، تو کبھی ان کی راہوں میں کیل کانٹے بچھاتی ہے۔ سڑکوں پر سونے پر مجبور کسانوں کو حکومت کبھی دہشت گرد اور کبھی خالصتانی ثابت کرنے کے درپے ہوجاتی ہے۔ حقوق کی ہرلڑائی میں کانگریس کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔