لاہور جوہر ٹاون میں ہوئے دھماکے کی تحقیقات جاری ہیں اور محکمہ انسداد دہشت گردی اور حساس اداروں نے شواہد محفوظ کرنے کا عمل مکمل کرلیا ہے جبکہ تحقیقاتی اداروں کو دھماکے میں چوری کی گاڑی استعمال ہونے کا شبہ ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے جوہرٹاؤن میں جائے وقوع سے بال بیرنگ، لوہے کے ٹکڑے اور گاڑی کے پارٹس اکٹھے کیے گئے ہیں جبکہ تحقیقاتی اداروں کی جانب سے جیو فینسنگ کا عمل بھی مکمل کرلیا گیا ہے اور معاملے کی تفتیش کے لیے سی ٹی ڈی نے مختلف شہروں میں چھاپے مار کر کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تحقیقاتی اداروں کے مطابق جوہر ٹاؤن دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کا سراغ لگا لیا گیا ہے، دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی11سال قبل گوجرانوالہ سےچھینی گئی تھی جبکہ گاڑی ایل ای بی 9928 چھیننے کا مقدمہ تھانہ کینٹ گوجرانوالہ میں درج ہے اور پولیس نےگاڑی کا مقدمہ حافظ آباد کے رہائشی شکیل کے بیان پر درج کیا تھا۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ گاڑی کے مالک شکیل نے ڈرائیور منظور کے دوست کو گاڑی دینے کے لیے بھیجا تھا، 29 نومبر 2010 کو صبح پونے 10بجے3 ڈاکوؤں نے ڈرائیور سے گاڑی چھین لی تھی۔
دوسری جانب ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں دس سے پندرہ کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا ہے اور بارودی مواد کار میں نصب تھا اور دھماکہ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا تھا اور دھماکے کی جگہ 3 فٹ گہرا اور 8 فٹ چوڑا گڑھا پڑا ہے۔
یاد رہے گزشتہ روز جوہر ٹاؤن میں دھماکے کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوگئے تھے اور زخمیوں میں خواتین سمیت دو بچے بھی شامل ہیں جبکہ سی سی پی او لاہور نے بتایا کہ ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا ہے۔