یورپی یونین نے میانمر پر نئی پابندیاں لگا دیں

147

برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی ممالک نے میانمر کی فوج پر جمہوریت نوازمظاہرین کے خلاف پُرتشدد کارروائیوں کو روکنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق یورپی یونین نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مدنظر میانمر کی حکمراں فوجی جنتا کے اعلیٰ عہدے داروں پر نئی پابندیا ں عائد کردی ہیں۔اس 27رکنی اتحاد نے 8 افسران پر سفری پابندیاں عائد کردیں اور میانمر کی فوج سے تعلق رکھنے والے 4اقتصادی اداروں کے خلاف بھی کارروا ئی کی ہے۔یورپی یونین نے میانمر میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو نظر انداز کرنے اور سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے عہدے داروں کی نکتہ چینی کی ہے۔فوج کی کمپنیوں پر پابندی عائد کرنے کا مقصد فوجی جنتا کو مالی لحاظ سے نقصان پہنچانا ہے۔یورپی یونین نے ایک بیان میں کہا کہ جواہرات اور بانس کے شعبے کو نشانہ بناکر ان اقدامات کے ذریعے میانمر کے قدرتی وسائل سے مالی فائدے حاصل کرنے کی فوجی جنتا کی صلاحیت کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ پابندیاں اس انداز میں نافذ کی گئی ہیں کہ میانمر کے عوام کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ برطانیہ نے بھی میانمر کی 3کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں موتی تیار کرنے والی سرکاری ملکیت والی ایک کمپنی اور بانس کا کاروبار کرنے والی ایک کمپنی شامل ہے۔ میانمر کی فوج نے یکم فروری کو ملک کا اقتدار اپنے ہاتھوں میں لے لیا تھا اور اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی اور ان کی حکمراں جماعت این ایل ڈی کے دیگر ارکان کو گرفتار کرلیا گیاتھا۔فوج نے بغاوت کرنے سے قبل سوچی کی جماعت پر گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں دھاندلی کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔سوچی کے خلاف اس وقت اپنے ذاتی محافظوں کے لیے غیر قانونی طورپر واکی ٹاکی درآمد کرنے اور کورونا وباکے ضابطو ں کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کے تحت مقدمات چل رہے ہیں۔ ان کے خلاف بدعنوانی اور دیگر الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں، تاہم سوچی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ الزامات سیاسی اغراض پر مبنی ہیں اور اس کا مقصدانہیں عہدے پر دوبارہ فائز ہونے سے روکنے کی کوشش ہے۔سوچی کے وکلا نے پیر کے روز بتایا کہ ان کے خلاف پیش کیے گئے بعض قانونی شواہد جھوٹے ہیں۔ فوج نے بغاوت کے بعد سے مظاہرین اور مخالفین کے خلاف سخت کارروائیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم کاکہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 860سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جب کہ فوجی جنتا سے ساڑھے 4ہزار سے زائد افراد کو جیلوں میں ڈال رکھا ہے۔