عمران خان نے کیا غلط کہا

440

وزیراعظم عمران خان نے ایک عام فہم بات کہی تھی کہ عورت کا پردہ فتنے سے بچنے کے لیے ہے۔ مرد روبوٹ نہیں اگر خواتین مختصر کپڑے پہنیں گی تو لامحالہ اس سے مردوں پر اثر پڑے گا۔ جس معاشرے میں بے راہ روی بڑھ جائے تو اس کے نقصانات تو ہوں گے۔ وزیراعظم نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ عورتیں برقع پہنیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نائٹ کلبس اور ڈسکوز نہیں ہیں لیکن نوجوان ایسی چیزیں دیکھیں تو ردعمل ضرور آئے گا۔ لیکن عمران خان کی سادہ سی بات نے ایک دوسرے کے جانی دشمنوں کو ایک کر دیا۔ صبح شام الجھنے والی پی پی اور مسلم لیگ اس ایجنڈے پر ایک ہوگئیں۔ شیری رحمن اور مریم اورنگزیب نے اس کو کوئی اور ہی رنگ دے دیا۔ شیری رحمن کہتی ہیں کہ کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ خواتین پر جنسی تشدد کا الزام ان کے لباس کو دے دے۔ جبکہ مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ عمران خان کا بیان ان کی عورت سے نفرت والی ذہنیت کی جھلک ہے۔ شیری رحمن کو تو اپنے رہنما سابق صدر آصف زرداری سے پوچھنا چاہیے کہ وہ بے نظیر کی موت کا سبب راولپندی جلسے میں شرکت کو کیوں قرار دے رہے ہیں۔ ان کا بیان ہے جس کا مطلب یہی ہے کہ گویا وہ جلسے میں شرکت کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ بے نظیر نے غلط کیا۔ یہی جملہ جنرل پرویز نے کہا تھا کہ بے نظیر جلسے میں کیوں گئیں گویا قتل ان کے جانے کی وجہ سے ہوا۔ جہاں تک مریم اورنگزیب کی بات ہے وہ اس حکم سے واقف ہی نہیں تو ان سے کیا بحث کی جائے۔ عمران خان نے تو یہی کہا ہے کہ پردہ فتنے سے بچنے کے لیے ہے۔ یعنی وہ تو مرد ہی کو فتنہ کہہ رہے ہیں۔ دراصل پردے کی مخالف خواتین کو عورتوںکا تحفظ کسی طور پسند نہیں۔ اس قبیل کی عورتیں ہی خواتین کی دشمن ہوتی ہیں۔ وہ سمجھیں نہ سمجھیں ہم یاد دہانی کرا دیتے ہیں۔ اللہ نے حکم دیا ہے کہ خواتین پردہ کریں اوڑھنیاں ڈالیں تاکہ پہچانی جائیں اور ستائی نہ جائیں۔ انہیں مرد ہی ستاتے ہوں گے۔ نبیؐ کی بیویوں سے پردے کی اوٹ سے اجنبی لوگوں سے بات کرنے اور نرم انداز میں بات نہ کرنے کا کیوں حکم دیا گیا کہ کہیں دوسری طرف مرد کے دل میں کوئی غلط خیال نہ آئے۔ گویا سارے احکامات تو مرد کی شر انگیز فطرت سے واقفیت کے سبب دیئے گئے ہیں۔ عمران خان اپنے بیان سے یوٹرن ہرگز نہ لیں انہوںنے درست کہا ہے۔