فیصلے پر نظر ثانی کی جائے‘حافظ نعیم الرحمن کی چیف جسٹس سے اپیل

158

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں جن لوگوں کے مکانات اور تعمیرات گرانے کا حکم دیا ہے ان کی بھی بات سنیں اور ان تمام لوگوں کو بھی قانون کی گرفت میں لائیں جن کی سرپرستی میں یہ کام ہوا ہے‘ ہم عدالت کی معاونت کرنے پر تیار ہیں‘ متاثرین کی بات بھی سنی جائے‘ نسلہ ٹاور کے تمام کاغذات حکومتی محکمے سے منظور شدہ ہیں‘ ہم کہتے ہیں کہ ان تمام اتھارٹیز کو طلب کریں جن کی سر پرستی اور اجازت سے یہ ٹاور اور دیگر غیر قانونی تعمیرات ہو ئیں‘ جب بنی گالہ کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے تو پھر کراچی میں یہ اقدام کیوں نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نسلہ ٹاور کے سامنے متاثرین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران کیا۔ ان موقع پر جماعت اسلامی کراچی پبلک ایڈ کمیٹی کے صدر سیف الدین ایڈووکیٹ اور متاثرین نے بھی گفتگو کی۔ متاثرین نے شدید غم و غصے اور جذبات کا اظہار کیا جن میں خواتین اور بزرگ بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ پروجیکٹ کیسے غیر قانونی ہو سکتا ہے جبکہ ہم بجلی، گیس اور پانی کے بل ادا کرتے ہیں ‘ ہم سے پراپرٹی ٹیکس لیا جا تا ہے‘ ہم اپنے گھروں میں موجود رہیں گے‘ مسمار کرنے والوں کو پہلے ہمارے اوپر بلڈوزر چلانا ہو گا ۔ اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری، بلدیہ عظمیٰ میں جماعت اسلامی کے سابق پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی و دیگر بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ نسلہ ٹاور کو گرانے سے قبل اس طرح کا ایک ٹاور پہلے قانونی جگہ پر تعمیر کرایا جائے اور متاثرین کو جگہ دی جائے‘ ہم قانون کو ہاتھ میں نہیں لینا چاہتے لیکن اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور بڑے اور طاقتور لوگوں کے خلاف بھی فیصلے دیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ رہائش عوام کا بنیادی حق ہے‘ بدقسمتی سے ہماری ریاست یہ حق اور سہولت فراہم نہیں کرتی‘ تعلیم، صحت، روزگار نہیں دیتی‘ یہ ریاست لوگوں کو جینے کا حق نہیں دے رہی‘ ایسی صورتحال میں اچانک ایک خیال آجائے کہ سب کچھ غیر قانونی ہے اور گرا دیا جائے تو یہ سب کچھ انصاف نہیں اور اسے کس طرح قبول کیا جا سکتا ہے‘ شہر میں جب چائنا کٹنگ ہو رہی تھی‘ پارکوں پر قبضے ہو رہے تھے‘ اُس وقت جماعت اسلامی نے ہر سطح پر آواز اُٹھائی اور آگاہ کیا لیکن کسی نے مسئلہ نہیں سنا اور اس عمل میں شریک لوگو ںکے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ‘ ہماری درخواست ہے کہ ان سب کو بھی عدالت میں طلب کیا جائے اور 3 کروڑ سے زاید لوگوں کے شہر میں عوام کو انصاف دلوایا جائے‘ کراچی کے عوام کے ساتھ وفاقی و صوبائی حکومتوں نے جو حق تلفی کی ہے‘ ظلم اور زیادتی کی ہے‘ ان سب کا بھی ازالہ ہو نا چاہیے‘ کراچی کے عوام کا کوٹا سسٹم اور جعلی مردم شماری کے ذریعے حق مارا گیا ہے‘ کے الیکٹرک نے کراچی کے عوام پر ظلم ڈھایا ہے‘ اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی‘ ہم چیف جسٹس صاحب سے کہتے ہیں کہ اہل کراچی پر اس ظلم و ستم اور حق تلفی کے عمل کا بھی نوٹس لیں‘ جن لوگوں نے ناجائز تعمیرات کرائیں‘ آپ کے فیصلے میں ان کے حوالے سے کوئی حکم نہیں ہے‘ ہم الہٰ دین پارک سمیت تمام متاثرین کے ساتھ ہیں ‘ شہر بھر میں تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے جو بھی متاثرین ہیں‘ ان کے جائز اور قانونی حق کے لیے ہر ممکن کوشش اور جدو جہد کریں گے ۔ نسلہ ٹاور کے متاثرین نے کہا کہ جب بنی گالہ کو ریگولرائز کیا جا سکتا ہے تو کراچی میں ایسا کیوں نہیں کیا جا سکتا‘ جب یہ عمارت بن رہی تھی تو سب کہاں تھے‘ 5 سال ہو گئے ‘ رہائش اختیار کرتے ہوئے تو کہا جا رہا ہے کہ اسے توڑ دو ، خدارا ہم پر رحم کریں ، ہمیں بے گھر نہ کریں ۔