اکلوتی بیٹی سے ملے دہائیاں بیت گئیں، فلسطینی قیدی کی اذیت ناک داستاں

218

اپریل 1993 میں جمال طویل کی اکلوتی بیٹی بشریٰ جب پیدا ہوئیں تو اس وقت جمال لبنان میں تھے کیونکہ اسرائیلی فورسز نے انہیں فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس میں رکنیت کے الزام میں جلاوطن کردیا تھا۔

جمال کی 56 سالہ بیوی منتہیٰ نے ترک نشریاتی ادارے اناڈولو ایجنسی کو بتایا ، “وہ ہماری بیٹی کی پیدائش سے پانچ ماہ قبل حماس کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ جنوبی لبنان جلاوطن کردیے گئے تھے۔”

” کچھ عرصے بعد صرف مقبوضہ مغربی کنارے میں اپنے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے پہلی بار اپنی اکلوتی بیٹی کو اُس وقت دیکھا جب وہ 5 ماہ کی تھی۔ لیکن پھر اسرائیلی حکام نے انہیں بشریٰ کی پہلی سالگرہ سے قبل ہی گرفتار کرکے نظر بند کردیا۔ “

اُس وقت سے لیکر اب تک جمال اپنی بیٹی کو نہیں دیکھ پائے ہیں۔ بشریٰ 28 سال کی ہوگئی ہے۔ گزشتہ نومبر میں اُسی عدالت جس نے باپ کو نظر بند کیا تھا، اُس کی 28 سالہ بیٹی کی نظربندی کا بھی حکم جاری کردیا۔

اپنی اکلوتی بیٹی کی نظربندی کیخلاف احتجاج میں جمال نے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے جمال کے اہلخانہ کو اُن سے ملنے سے بھی روک دیا ہے۔ اہلیہ نے اسرائیل کے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بغیر کسی جرم ثابت ہونے کے نظربند کرنا اور گھروالوں کو ایک دوسرے سے نہ ملنے دینا ظلم اور ناانصافی کی انتہا ہے۔