سندھ میں گیس کا بد ترین بحران، صنعتی پیداوار بری طرح متاثر

130

کراچی(نمائندہ جسارت)گیس کی پیداوار میںخود کفیل صوبہ سندھ میںگیس بحران انتہائی شدت اختیار کرگیا ہے جس کے بعد سوئی سدرن کمپنی نے صوبے بھر میںسی این جی اسٹیشنز کو ایک ہفتے کے لیے بند کرنے کے احکامات جاری کردیے‘ صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ ایل این جی کی در آمد بھی تعطل کا شکار ہے ،سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈصوبے میںگیس لوڈ مینجمنٹ پلان اورگیس کی چوری اور ضیاع کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے ،صوبے میںصنعتوں اور سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی نہیںہوپارہی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو بھی گیس کی قلت،کم پریشر اور زاید بلوںکا سامنا ہے ‘کمپنی نے اضافی سیکورٹی ڈپازٹ کی مد میںصارفین کی جیبوں سے کروڑوں روپے نکلوانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے اور صارفین کی جانب سے اوور بلنگ کی شکایات عروج پر پہنچ گئی ہیں۔ ترجمان ایس ایس جی سی ایل کے مطابق صوبے بھر کے سی این جی اسٹیشنز کو پیر کی رات 12بجے سے منگل کی صبح8بجے تک 176گھنٹوں کے لیے گیس فراہمی بند رہے گی۔آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے طویل گیس بندش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے عوام اور سی این جی اسٹیشن مالکان کے ساتھ زیادتی بند کی جائے‘ ہمیںآر ایل این جی پرجبرن منتقل کیا گیا ‘وعدہ یہ تھا کہ آر ایل این جی پر لوڈشیڈنگ نہیں ہو گی لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود کوئی بہتری نہیں ہوئی،کیپٹیو پاور کو بلا تعطل گیس کی فراہمی جاری ہے،ایس ایس جی سی کے پورے نیٹ ورک میں 1250 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے جس میں سے سی این جی صرف 32 ایم ایم سی ایف ڈی لے رہی ہے‘اتنی کم کھپت کے باوجود سب سے پہلے سی این جی کو بند کیا جاتا ہے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔ علاوہ ازیںپاکستان کے سب سے بڑے صنعتی علاقے سائٹ کو2 روز بعد بھی سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس کی فراہمی بحالی نہیں ہو سکی ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی صنعتوں کی پیداوار پر نہایت برا اثر پڑا ہے‘ مختلف صنعتکاروں اور تاجروں نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ سابق صوبائی مشیر اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے سابق چیئر مین زبیر موتی والا نے صورتحال کو تشویش ناک قرار دیا ہے اور کہا کہ ہمارا محتاط تخمینہ ہے کہ صرف گیس بندش سے یومیہ 50کروڑ کا نقصان ہوتا ہے ۔ا س زو نمیںکم و بیش 5 لاکھ لوگ کام کرتے ہیں ‘ بہت سے یومیہ اجرت پرکام کرنے والے ہیں‘ ان کو بھی نقصان ہو سکتا ہے ۔سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے صدر عبدالہادی نے سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے 2 دن گیس کی بندش کے بعد وعدے کے مطابق سائٹ ایریا کراچی کی صنعتوں کے لیے گیس بحال نہ کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے اور وزیراعظم عمران خان سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ وہ ایس ایس جی سی کو صنعتوں کو مکمل پریشر کے ساتھ فوری طوری پرگیس بحال کرنے کی سختی سے ہدایات جاری کریں بصورت دیگر صنعتکار اپنی فیکٹریاں شفٹ کرنے پر مجبور ہوجائیں گے اس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا ۔ عبدالہادی نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل میں مزید کہاکہ ایس ایس جی سی نے 2دن گیس بندش کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا مگر وعدے کے مطابق 2دن بعد بھی صنعتوں کی گیس بحال نہیں کی بلکہ سوئی سدرن گیس کمپنی صنعتکاروں کو کوئی بھی مثبت جواب دینے سے گریزاں ہے۔صنعتوں کی گیس بحال نہ ہونے کے باعث پیداواری سرگرمیاں رک گئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے برآمدی آڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑ گئی ہے جبکہ بڑے پیمانے پر برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے کا خدشہ ہے۔صدر سائٹ ایسوسی ایشن نے کہاکہ موجودہ حالات میں برآمدکنندگان پرانے آرڈرز کی ڈیلیوری دینے کے لیے فکر مند ہیں کیونکہ فی الوقت پیداواری سرگرمیاں معطل ہونے سے پرانے آرڈرز کی تکمیل مشکل ہے لہٰذاایسی صورتحال میں برآمد کنندگان نئے برآمدی آرڈرز کیسے لیں ؟ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے اور صنعتوں کی بنیادی ضروریات پوری نہ کیں تو ملکی برآمدات22ارب ڈالر سے گھٹ کر17ارب ڈالر کی نچلی سطح پر آجائیں گی۔عبدالہادی نے کہاکہ ایس ایس جی سی کی غیر ذمہ داری کی وجہ سے بڑے پیمانے پر برآمدی آرڈرز منسوخ ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں‘ انہوں نے بنگلا دیش کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ بنگلا دیش کی برآمدات54ارب ڈالر تک جاپہنچی ہیں جبکہ ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے مزید کم ہوتی جارہی ہیں ۔