مویشی منڈی میں جائلڈ لیبر قوانین کی دھجیاں اڑنے لگیں

327

 

کراچی (رپورٹ:منیرعقیل انصاری)کراچی سپر ہائی وے پر ایشیا کی سب سے بڑی عارضی مویشی منڈی میں چائلڈ لیبر قانون کی دھجیاں اڑا دی گئیں ،مویشی منڈی میں معصوم بچوں سے مشقت کا کام لیا جانے لگا ہے۔تفصیلات کے مطابق سپر ہائی وے پر قائم عارضی مویشی منڈی میں چائلڈ لیبر اپنے عروج پر ہے ملکی اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرنے پر انتظامیہ تاحال خاموش ہے،منڈی میںآنے والے بیوپاریوں کے ساتھ ساتھ چھوٹے بچے بھی مشقت کے کام کر رہے ہیں ان سے مشقت لی جا رہی ہے چائلڈ لیبر کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے مویشی منڈی کی انتظامیہ بھی اس کی ذمے دار ہے اور کسی کی بھی اس اہم مسئلے کی طرف توجہ نہیں ہے۔ ماضی میںچائلڈ لیبر قوانین کے حوالے سے پاکستان پر مختلف یورپی ملکوں کی جانب سے شکایات اور دباؤ آتا رہا ہے۔مختلف فلاحی تنظیمیں چائلڈ لیبر کے خلاف کام کر رہی ہیں لیکن پھر بھی کام کرنے والے بچوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان میں قوانین کی موجودگی کے باوجود ملک میں چائلڈ لیبرکی صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی ہے۔اس حوالے سے انیشیٹر ہیومین ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن کے صدر ،ماہر سماجیات و معروف سماجی رہنما رانا آصف حبیب نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میںاسلامی معاشرے کی تشکیل نہ ہونے کہ وجہ سے چائلڈلیبر قوانین پرعملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ مویشی منڈی جب اپنے عروج پر ہوتی ہے تو تقریباً3ہزار بچے منڈی میں پیسے کمانے کے لیے مختلف کام کررہے ہوتے ہیں،یہ چائلڈ لیبر قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے، چائلڈ لیبر ایک مجرمانہ فعل ہے، کم عمر بچوں سے مشقت کروانا ان کی صلاحیتوں کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔چائلڈ لیبر جیسی سماجی و معاشرتی ناہمواریوں کی حوصلہ شکنی اور اس کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات اٹھا نے کی ضرورت ہے۔حکومت چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلیے عملی اقدامات نہیں کررہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بچوں کو کام پر اس لیے رکھا جاتا ہے کہ ایک بالغ آدمی کو انہیں پوری مزدوری دینا پڑے گی جبکہ بچہ سستے میں یا مفت میں کام کرلے گا۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ بچہ ایک نوجوان کی نسبت زیادہ دیرتک اور زیادہ انرجی کے ساتھ کام کرتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ کام لیا جاسکتا ہے۔’انہوں نے کہاکہ تعلیم و آگہی نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اندازہ نہیں ہوتا ہے کہ بچے کے ساتھ کیا کیا ہوسکتا ہے۔ وہ ٹریفکنگ میں آسکتا ہے، دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال ہوسکتا ہے۔ خطرناک پیشوں میں کام کرنے کی وجہ سے اس کی جان جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 2021 ء کو چائلڈ لیبر کے خاتمے کا سال قرار دیا ہے اور بچہ مزدوری کی لعنت کو 2025 تک ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔