بجٹ پر بحث کا تیسرا روز ، ارکان اسمبلی پھٹ پڑے

123

 

 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ اسمبلی میں پیر کو مالی سال 2021-22 کے صوبائی بجٹ پر تیسرے روز بھی بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے متعدد ارکان نے حصہ لیا۔پیپلز پارٹی کے فقیر شیر محمد بابلانی نے کہا کہ سندھ پاکستان کا حصہ ہے مگر افسو س کہ صوبے میں گیس ہے نہ پانی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسلام کوٹ کی ہر یونین کونسل میں ہائی اسکول دیا جائے۔ جی ڈی اے کے رکن ڈاکٹر رفیق بھانبھن نے کہا کہ میںبجٹ پر کیا بات کروں؟ سندھ میں کتوں کی ویکسین تک دستیاب نہیں ہے۔تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ادیبہ حسن نے کہا کہ ہر آر او پلانٹ پر بی بی کے نام کی پلیٹ لگی ہے لیکن کوئی آر او پلانٹ نہیں چل رہا۔پیپلز پارٹی کی خاتون رکن سعدیہ جاوید نے کہا کہ ہم پانی کے غیر قانونی کنکشن ختم کررہے ہیں،کراچی کے نام پر ووٹ لینے والوں نے جو کام کرنا تھا ہم وہ کام کررہے ہیںحکومت پاکستان نے خود تسلیم کیا ہے گدھوں کی تعداد ڈبل ہوگئی ہے اوربندر بھی وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔ جی ڈی اے کی رکن نصرت سحر عباسی نے کہا کہ سندھ کے اسکولوں میں معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں، ماؤں بہنوں کے ساتھ زیادتیاں عام ہیں لیکن پیپلز پارٹی کو سب اچھا نظر آتا ہے۔نصرت سحر عباسی نے کہا کہ ہرصوبے میں قومی زبان میں بجٹ پیش کیا گیا۔سندھ کے وزیر اعلیٰ نے کس کو خوش کرنے کے لیے انگریزی میں بجٹ پیش کیا۔اسپییکر نے نصرت سحر عباسی کی تقریر کا وقت ختم ہونے پر انہیں مزید بات کرنے سے روک دیا اوران کا مائیک بند کردیا جس پرنصرت سحر عباسی اور اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا۔اس موقع پر اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ کچھ لوگوں کو ایم پی اے بننے کے لیے سرکس کرنا ہوتاہے۔ پی ٹی آئی کی رکن دعابھٹو کی تقریر کے دوران ارکان نے ایک دوسرے کے لیے غیر پارلیمانی الفاظ کا آزادانہ استعمال کیا۔دعا بھٹو نے پیپلزپارٹی کے ارکان کو بکریاں کہہ دیا اور پیپلزپارٹی ارکان نے دعا بھٹو کو بندریا کہہ ڈالا بعد میںاسپیکر نے دعا بھٹو کا مائیک بند کردیا اور دعا بھٹو نے پی پی ارکان کے لیے جو الفاظ استعمال کیے تھے اسپیکر نے انہیں کارروائی سے حذف کرادیا۔پی ٹی آئی کے رکن جمال صدیقی نے کہا کہ جب بجٹ حکومت نے ہی بنانا تھا تو پوسٹ بجٹ اجلاس کیوں بلایا گیا؟شرمیلا فاروقینے کہا کہ وفاقی حکومت نے 162ارب کااعلان کیا پھرگیارہ سوارب کی بات کی مگر ایک دھیلانہیں دیا۔تحریک انصاف کے رکن رابستان خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ حکومت عوام کو صرف لالی پاپ دیتی ہے۔آج میرے حلقے کے اسکول بند پڑے ہیں۔لیاری میں لوگوں کے گھروں میں پانی نہیں آتا ہے.ایم ڈی واٹر بورڈ سے بات کریں تو کہتے ہیں کہ سسٹم سے لو،سسٹم پتا نہیں کس کا ہے؟بعدازاں اسپیکر نے ایوان کی کارروائی منگل کی دوپہر 12بجے تک ملتوی کردی۔