نیب لاہور کی طرف سے سابق وزیردفاع خواجہ آصف کیخلاف ریفرنس تیار کر کے حتمی منظوری کےلیے چیئرمین نیب کو ارسال کر دیا گیا۔
خواجہ آصف پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔نیب ریفرنس کے مطابق چیئرمین نیب نے 4 ستمبر 2018 کو خواجہ آصف کیخلاف انکوائری کی منظوری دی جب کہ 29 دسمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا اور تحقیقات جاری ہیں۔
خواجہ آصف جب 1991میں سینیٹر بنے تو ان کے پاس 3 ہزار مربع گز کا گھر تھا، 1993میں خواجہ آصف کےاثاثے 51 لاکھ روپے کے تھے اور 2018تک اثاثے 404 ملین روپے تک پہنچ گئے۔
خواجہ آصف نے 1987سے 18 تک 21 کروڑ 3 لاکھ 93 ہزار کی آمدن حاصل کی اور انہوں نے 43 کروڑ 94 لاکھ 62 ہزار روپے کے اخراجات ظاہر کیے۔ 1987سے18تک خواجہ آصف نے 2 کروڑ 97 لاکھ 17 ہزار روپے تنخواہ لی جب کہ 1987سے18 تک خواجہ آصف نے کاروبار سے 8 کروڑ 21 لاکھ 86 ہزار کی آمدن لی۔
خواجہ آصف کی اہلیہ نے1987سے18تک ایک کروڑ 7 لاکھ 92 ہزار روپے تنخواہ لی، خواجہ آصف نے اپنے اہلخانہ کے نام پر مختلف جائیدادیں بنائیں اور سرمایہ کاری کی۔ خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی کی ملی بھگت سے اقامہ بنوایا۔