سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز محنت کش کئی ماہ کی تنخواہوں سے محروم

264

کراچی  (پریس ریلیز) سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز محنت کش چار ماہ کی تنخواہ کی عدم ادائیگی پہ ذہنی اذیت کاشکار ہیں، چیف جسٹس آف سندھ ہاٸی کورٹ،وزیراعلیٰ سندھ اور صوباٸی وزیر محنت معاملے کا فوری نوٹس لیں۔

تفصیلات کے مطابق سندھ فورڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین گزشتہ چار ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث ذہنی اذیت کا شکار ہیں،اس ضمن میں دوران سروے محنت کشوں کا نمائندے سے فریاد کرتے کہنا تھا کہ  ڈیلی ویجز ملازمین کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے لیکن زمہ داران کے کانوں پہ جوں تک نہیں رینگتی،سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملازمین کا کہنا تھا کہ اگر فوری طور پہ ہماری تنخواہوں کی اداٸیگی نہ کی گئی تو ہمیں مجبوراً احتجاج کرنا ہوگا جس کی تمام تر زمہ داری سندھ حکومت پہ عاٸد ہوگی۔

 سندھ فوڈ اتھارٹی کے بدعنوان ٹولے نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر خوراک اور سیکرٹری خوراک کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ہے،تین سال گزرنے کے باوجود ڈائریکٹر فائنانس سید شاہ حسین، ڈپٹی ڈائریکٹر فائنانس محمد سجاد اعلیٰ افسران کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں، ملازمین کا کہنا تھا کہ سیکرٹری سروس اور چیف سیکرٹری اپنے دفاتر میں ایئرکنڈیشن کے مزے لوٹ رہے ہیں ان دونوں کرپٹ زمہ داران کو محنت کشوں کے مسائل کوئی سروکار نہیں، یہ لوگ اپنے رشتہ دار ملازمین کو تو گھر بٹھا کر نواز رہے ہیں اور پابندی سے کام کرنے والے دھاڑی دار محنت کشوں کی گزشتہ چار ماہ کی تنخواہیں روک کر نئے آنے والے ڈائریکٹر جنرل کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔

 ملازمین کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو ان کی تنخواہوں میں غیرقانونی طور پرکٹوتیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے تاہم اس کے باوجود انہیں وقت پر تنخواہ نہیں دی جاتی، سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والے ملازمین کو گھر بیٹھے تنخواہیں دی جارہی ہیں جبکہ سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈیلی ویجز ملزمین تین سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود نہ ہی انہیں مستقل کیا جارہا ہے اور ساتھ ہی تنخواہوں سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔ ڈیلی ویجز ملازمین نے وزیراعلیٰ سندھ اور چیف سیکرٹری سندھ سے مطالبہ کیا کے وزیرِ خوراک اور سیکرٹری خوراک کو پابند کیا جائے کہ وہ ڈیلی ویجز ملازمین کی تنخواہیں فوری ادا کریں اور ڈیلی ویجز ملازمین کو مستقل کیے جانے کیساتھ ادارے کو تباہی کے دہانے پہنچانے والے بدعنوانوں کیخلاف بھی محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے-