بلوچستان ارکان اسمبلی کیخلاف ایف بی آر ایوان کی توہین ہے،اپوزیشن

219

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے رہنمائوں نے اسپیکر کے پارلیمانی رہنمائوں کی مشاورتی اجلاس سے بائیکاٹ کرتے ہوئے کہاہے کہ اسپیکر حکومت کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو مسلسل دیوار سے لگا تے رہے ،اپوزیشن نے اسمبلی قواعد وانضباط پرعملدرآمد کے لیے آواز بلند کی ،اسمبلی احاطہ میں پولیس گھسی ، ارکان کے خلاف ایف آئی آر بلوچستان اسمبلی اور اسپیکر کی توہین ہے ،وزیراعلیٰ اور وزرا کاراستہ تو نہیں روکا گیا اگر رکاوٹ تھیں تو اسمبلی کیسے آئے ؟اپوزیشن ارکان اسمبلی گرفتاری کے لیے تیار ہے فیصلہ سیاسی قیادت کرے گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپوزیشن کے پارلیمانی لیڈرز ملک نصیر احمد شاہوانی، نصر اللہ زیرے، ارکان اسمبلی اختر حسین لانگو، اکبر مینگل، احمد نواز بلوچ، میر ذابد ریکی، میر حمل کلمتی، ثنا بلوچ، ٹائٹس جانسن و دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے کہا اسپیکر صاحب نے خود کے بجائے اہلکاروں کے ذریعے پارلیمانی لیڈرز کے اجلاس کا پروانہ بھیجا ہے جس میں سیاسی جماعتوں بی اے پی، اے این پی، ایچ ڈی پی، پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام، پشتونخوا میپ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈرز کو مشاورت کے لیے شرکت کرنا تھی۔ ہم نے مشاورت کی جس میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی کو خط لکھا ہے۔اسپیکر تمام تر واقعات میں حکومت کے ساتھ مل کر اپوزیشن کو دیوار سے لگاتی رہی ۔انہوں نے کہاکہ ایسے حالات میں مشاورتی سیشن رکھنے کا کیا جواز بنتاہے ،متحدہ اپوزیشن کو اہلکاروں کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی دعوت صرف اور صرف اپوزیشن ارکان اسمبلی کامذاق اڑاناہے جو انتہائی قابل افسوس امر ہے ۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے پرگرفتاری سے متعلق پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہاکہ ہمارے ارکان تو گرفتاری کے لیے تیار ہے تاہم اس سلسلے میں فیصلہ سیاسی قیادت کرے گی پھر ارکان اسمبلی اور کارکن سب گرفتاری دیںگے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی بادشاہی تو 25جون تک ہوگی پھر ہماری اسمبلی ہے ہم اجلاس ریکوزٹ کرینگے مسترد ہونے پر پھر ریکوزیٹ کرینگے ۔