مجلس تحفظ ختم نبوت کا اجلاس، یورپی یونین کی قرارداد کی مذمت

154

لاہور (آن لائن) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام مرکز ختم نبوت عائشہ مسجد مسلم ٹائون لاہور میں تحفظ ختم نبوت کنونشن کا انعقاد ہوا، علما نے حالیہ دنوں میں یورپی یونین کی طرف سے پیش کردہ قرارداد کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیا جس میں حکومت پاکستان سے تحفظ ناموس رسالت و ختم نبوت کے قوانین اور 1974ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے والی آئینی ترمیم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، علماء نے عالمی دباؤ پر توہین رسالت کے ملزمان کی رہائی پر بھی سخت تشوش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ قادیانیوں کو پاکستان کے آئین و قانون کا پابند بنایا جائے۔ مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت انتہائی حساس مسئلہ ہے، حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ اس حوالے سے عالمی سطح پر پاکستانی قوم کی نمائندگی کریں، علماء نے ناموس رسالت کے سزا یافتہ مجرمان، شگفتہ مسیح اور شفقت مسیح کی رہائی کی مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جیلوں میں موجود ناموس رسالت کے حوالے سے سزایافتہ مجرمان کو قرار واقعی سزائے موت دلوائے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت کے نائب امیر مرکزیہ مولانا خواجہ عزیز احمد (خانقاہ سراجیہ کندیاں میانوالی) کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ کنونشن کے مہمان خصوصی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، مہتمم جامعہ مدنیہ شیخ الحدیث مولانا سید محمود میاں، شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ مولانا پروفیسر محمدیوسف خان، رئیس دارالافتاء جامعہ اشرفیہ مولانا مفتی شاہد عبید سمیت کثیر تعداد میں علماء نے شرکت کی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ختم نبوت اور ناموس رسالت کے مسئلے پر عالمی سطح پر گفتگو سفارتی نمائندوں پر چھوڑنے کے بجائے الگ ماہرین کے وفود بھجوائے جائیں، اوقاف ایکٹ ہر سطح پر واپس لیا جائے اور تنظیمات مدارس دینیہ کی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے اس کے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا، اجلاس میں علماء کرام سے اپیل کی گئی کہ وہ خطبات جمعہ میں ختم نبوت او رناموس رسالت کے حوالے سے عالمی سازشوں پر پردہ اٹھائیں اور عوامی بیداری کی مہم چلائیں۔