مزدور بجٹ مسترد کرتے ہیں

157

وفاقی حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اور غیر ہنر مند مزدوروں کی تنخواہوں میں ڈھائی ہزاراضافے کو محنت کش طبقہ مسترد کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے محنت کشوں کی طرف سے پیش کردہ سروے کی روشنی میں اضافہ کیا جائے۔ ڈیلی ویجز ایمپلائیز ویلفیئر کمیٹی کراچی سندھ کے جنرل سیکرٹری علی اختر بلوچ نے وفاقی حکومت کی طرف سے اعلان کردہ بجٹ پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ایوانوں کے پارلیمنٹرین آئین کے آرٹیکل 3کی خلاف ورزی کر رہے ہیں چونکہ دستور میں ریاست کوپابند کیا گیا ہے کہ ریاست کے کسی بھی سطح پر اگر کسی شہری کا استحصال ہوا تو اس کا خاتمہ کیا جائے گا۔ اس تناظر میں بجٹ کی روشنی میں جائزہ لیں تو شوکت ترین سمیت وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے جس کی واضح مثال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اورغیر ہنرمند محنت
کشوں کی کم سے کم ویجز میں 2سال کے بعد صرف ڈھائی ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے محنت کش ڈیلی ویجز طبقہ اس غیر منصفانہ اضافے کی مذمت کرتا ہے۔  بد قسمتی یہ ہے کہ اس وقت جمہوریت کے دعوے دار تمام لوگ آئین کی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر دھجیاں بکھیر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کو مدّنظر رکھتے ہوئے محنت کشوں کی طرف سے سروے کی بنیاد پر یا موجودہ مہنگائی کے حساب سے کم سے کم اجرت 40ہزار روپے وہ بھی صرف زندہ رہنے کے لیے کی جاتی۔ مگر یہاں تو محنت کشوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی سیاست دانوں کے ذریعے ملک کی بیوروکریسی اور سرمایہ دار طبقے کے گٹھ جوڑ کی وجہ اور استحصال کیا جا رہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ جن محنت کش طبقوں نے 35 سالوں سے ڈیلی ویجز کے فرسودہ نظام کے ذریعے اپنی گولڈن ایج ادارے کی بہتری اور ملک کی خوشحالی کے لیے وقف کردیں ان کو مستقل کرنے کا اعلان کیا جاتا۔ سروس اسٹرکچر یا ان کے روزگار کے تحفظ کی پالیسی کا اعلان ہوتا۔ لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ موضوع ہمیشہ کی طرح بجٹ کی ڈکشنری سے غائب رہتا ہے جو بہت بڑا المیہ ہے۔