بجٹ نے محنت کشوں کو مایوس کیا ہے ، شمس سواتی

170

نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں مزدوروں کو نظر انداز کردیا گیا ہے اور مزدور اس بجٹ کو مسترد کرتے ہیں، حکومت مزدور کی کم از کم اجرت پچاس ہزار روپے مقرر کرے ، ریاست مدینہ میں وقت کے حکمران اور ایک مزدور کی تنخواہ یکساں تھی۔ اس کا تقاضا ہے کہ صدر، وزیر اعظم، وزراء ، ججوں، جرنیلوں اور بیوروکریٹس کی تنخواہ بھی مزدور کی تنخواہ کے مساوی مقرر کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ مافیا کو نوازنے کے لیے ہے۔ خاص طور پر تعمیراتی شعبہ جو کہ ایک بہت بڑا مافیا ہے۔ اس بجٹ میں عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔ بجٹ میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے کا کوئی نظام نہیں دیا گیا، گاڑیاں سستی کردینے سے مزدور کا پیٹ نہیں بھرے گا۔ جبکہ آٹا، دال، چینی اور دیگر اشیاء خوردونوش کی قیمتیں سپر سانک اسپیڈ کے ساتھ آسمان کو چھو رہی ہے۔ جس مزدور کی دہاڑی 3 سو روپے ہے اس کے لیے اس بجٹ میں مایوسی کے علاوہ کچھ نہیں ہے کیونکہ مزدوروں کے چار کروڑ بچے تعلیم جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں۔ ان کے لیے بھی اس بجٹ میں کچھ نہیں کیا گیا، بجٹ میں مراعات یافتہ طبقے کو ایک بار پھر مزید مراعات سے نوازا گیا۔ مزدوروں پر جنرل سیلز ٹیکس لاد دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مارکیٹ میں آٹا،چینی، دالوں کے ریٹ کنٹرول کرنے کا کوئی نظام حکومت کے پاس نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود تسلیم کیا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ 21فی صد ہے، مگر اس شرح کے حساب سے تنخواہوں میں صرف 10فیصد اضافہ کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اس بجٹ میں پانچ گھرانے کا ایک خاندان کیسے مطمئن ہوگا۔ یہ بات وزیر اعظم ہمیں بتادیں؟ یہ کیسی حکومت ہے جو نام تو لیتی ہے کہ ریاست مدینہ قائم کرے گی مگر عمل کی دنیا میں ناکام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور کو فاقہ کشی سے بچانے کے لیے حکومت سنجیدگی کے ساتھ سوچے اور مزدوروں کو روزگا ر بھی دے اور زندگی گزارنے کاحق بھی اپنے عمل کے ساتھ تسلیم کرے۔