مودی کی نئی چال

398

ایک خبر ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کشمیریوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں اور وہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے پر غور کرنے لگے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اے پی سی بھی بلالی گئی ہے۔ اس اے پی سی میں فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ کانگریس نے ابھی کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔ اس اعلان کے دو پہلو ہیں۔ ایک تو یہ ہے کہ واقعی مودی سرکار بین الاقوامی اور اندرونی دبائو کے نتیجے میں ایسا کرنے پر تیار ہے، یا پھر دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس بہانے وہ بھارت کے حزب مخالف اور کشمیر میں سیاسی گروپوں کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ بھارتی حکمرانوں اور خصوصاً مودی کی چالاکیوں اور کہہ مکرنیوں کی تاریخ کی روشنی میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دوسرا امکان زیادہ ہے۔ پاکستان میں اس خبر کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے جبکہ بھارت اور کشمیریوں نے اس پر کوئی خاص ردعمل نہیں دیا ہے۔ مودی سرکار نے اگر کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کی تو اسے اپنی فوج، انتہا پسندوں اور خود اپنی پارٹی اور حکومت کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا ہوگا۔ اس تناظر میں یہ تو مودی کی نئی چال ہی لگتی ہے۔ کیا اس نے خصوصی حیثیت ختم کرتے وقت اے پی سی بلائی تھی جو اب بحال کرنے کے لیے ڈراما کیا جارہا ہے۔