عزم بلند……………اقبال

434

برہنہ سر ہے تو عزمِ بلند پیدا کر
یہاں فقط سرِ شاہیں کے واسطے ہے کْلاہ

نہ ہے ستارے کی گردش، نہ بازیِ افلاک
خودی کی موت ہے تیرا زوالِ نعمت و جاہ