چین نے نوجوانوں سے فائدہ اٹھایا،پاکستان دور اندیش قیادت کے فقدان کی وجہ سے پیچھے رہ گیا

376

کراچی ( رپورٹ :محمد علی فاروق ) چین کی ترقی کا اصل راز سیاسی لیڈرشپ کی قائدانہ صلاحیت کی ترغیب کے ساتھ نظریاتی ترغیب میں مضمر ہے ،چین کی ترقی میں بہترین منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں پیشہ ور افراد کا کلیدی کردار رہا ہے، چین نے عوام کو تعلیم سے آراستہ کر کے آبادی کے قیمتی سرمائے کو استعمال کیا،ہنر مند افراد کو امریکا سمیت یورپ کے دیگر ترقی یافتہ ممالک میں سائنس ، ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرکے واپس اپنے ملک آنے کا پابند بنایا،چین اپنی زبان ہی کو ترقی کا ضامن گردانتی ہے، کرپٹ افراد کو سزائیں دی گئیں،اس کے برعکس پاکستانی اپنے نظریات ایمان ، اتحاداور نظم و ضبط کے بارے میں کم ہی شعور رکھتے ہیں،ملک دشمن قوتوں نے پاکستان میں آزادی رائے کے نام پراس حربے کو استعمال کر کے ملک میں سیاسی انتشار پیدا کیا،پاکستان کی حالت اس لیے تبدیل نہ ہو سکی کیونکہ اقتدار کی باریاںمحض وراثت ،جاگیر دار سیاستدان اور چند خاندانوں کے گرد گھومتی رہی ہے جو خود کوکو عقل قل سمجھتے،پاکستانی نوجوانوںکو اگر اپنی قوت اور صلاحیت کا اندازہ ہوجائے تو ہمارا ملک بڑی معیشت اور قوت بن کر ابھر سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سفارتکار عارف کمال،سیاسی و بین الاقوامی امور کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس اور جماعت اسلامی پاکستان کی رہنمااور سابق سینیٹر سمیحہ راحیل قاضی نے روزنامہ جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔عارف کمال نے کہا کہ چین میں عوامی ثقافتی انقلاب کا فلسفہ جو کچھ بھی ہے ،چینی قوم ایک عظیم امتزاج کے ساتھ اپنی جمہوری آئیڈیا لوجی پر سختی سے کاربند ہے۔انہوں نے عملی حقائق اور ضروریات کو نمایاں اہمیت دی ، ساتھ ہی مقتدر حلقوں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کے بعد کچھ چیزیں طے کر لیں تو پھر اس کو عوام پر بے رحمی سے نافذ کیا گیا۔ چین کے عوام نے اپنے فلسفے یعنی ’’اپنی طاقت پرانحصار کرو‘‘ کے تحت خواتین اور مردوں کو مل جل کر محنت کرنے کی ترغیب دی ۔چینی عوام اور حکمران ایک پیچ پر ہیں، چین نے ہزاروں چینی کاریگروں ، انجینئر ز،شعبہ ہائے زندگی کے ہنر مند افراد کو امریکا سمیت یورپ کے دیگر ممالک بھیجا گیا اور ان کو سائنس ، ٹیکنالوجی کے مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرکے واپس اپنے ملک آنے کا پابند بنایا ۔پاکستان کی حالت اس لیے تبدیل نہ ہو سکی کیونکہ اقتدار کی باریاںمحض وراثت ،جاگیر دار سیاستدان اور چند خاندانوں کے گرد گھومتی رہی ہے جو خود کوکو عقل قل سمجھتے ہیں۔پروفیسر ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے کہا کہ چین نے انقلاب کے بعد آبادی پر کنٹرول کیا، سیاسی استحکام کے بغیر ملک میں معا شی ، اقتصادی اور تخلیقی عمل رک جاتا ہے ۔پاکستانی عوام اور حکمرانو ں کو سمجھنا چاہیے کہ آزادی رائے کو اپنے ریاستی اداروںکے خلاف استعمال نہ کریں ورنہ ریا ست کو ہی کھوکھلا کریں گے، جمہوریت کے اس کھوکھلے پن سے بچنے کے لیے لازمی ہے کہ احتساب کے عمل پر سختی سے کاربند رہا جائے ۔چینی انقلا ب میں کچھ بڑے ہداف تھے،سرکاری سوچ سے اختلاف اور کرپٹ افراد کو سزائیں دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی میں انقلابی لیڈروں کی سوچ کا بھی بنیادی کردارہا ۔ان رہنمائوں نے چین کی ترقی میں ، تعلیم ،صنعت ، سائنس اور سرمایہ کاری میں جدت پیدا کی چین اشتراکت سے سرمایہ دارانہ نظام کی طرف آگیا اور انہوں نے اپنی آبادی کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کیا ۔چین کی پہلی ہی کھیپ میں 10ہزار طلبہ کو داخلے دیے گئے اس کے بعد چین کے لاکھوںطلبہ نے ترقی یافتہ ممالک کی درس گاہوں میں تربیت حاصل کی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے ۔ چین نے بھی اپنے ملک میں بین الاقوامی معیار کے تعلمی ادارے بنائے اور تعلیم عام کی ۔چین نے مرکزی منصوبہ بندی کے نظام کومحدود کر کے طلب و رسد اور مارکیٹ فورسز کو کام کرنے کا زیادہ موقع دیا،بلدیاتی انتخابات میں صرف جماعتی امیدواروں کو ہی نہیں بلکہ غیر جماعتی امیدواروں کو موقع دیا ،چینی قوم خود کو غیر مہذہب نہیں سمجھتی ، چینی زبان ہی کو اپنی ترقی کا ضامن گردانتی ہے جبکہ ہمارے ہاں مہذہب ، تہذیب و تمدن سے آراستہ ، تعلیم یافتہ اور ترقی یافتہ بننے کے لیے انگریزی کو شرط اول سمجھا جاتا ہے ۔سابق سینیٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ چین قوم نے اپنی آبادی کے بوجھ کو قوت بنا کر اپنے معاشی نظام کو مستحکم کیا ، اللہ تعالی نے قرآن میں یقین دہا نی کرائی کے کہ وہ ماں ، باپ اور اولاد کو رزق دیتا ہے، اس خطے میں پاکستان کو بنانے میں اللہ تعالی کا راز پوشیدہ ہے اور ہمارے نبی ﷺ نے بھی اس خطے سے ٹھنڈی ہوائیں آنے کی بشارت دی ہے ،پاکستان میں آبادی کا 67فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے ،کسی بھی قوم کا روشن مستقبل اس کے نوجوانوں کی قوت میں ہی پوشیدہ ہے، پاکستانی نوجوانوںکو اگر اپنی قوت اور صلاحیت کا اندازہ ہوجائے تو پاکستان ایک بہت بڑی معیشت اور قوت بن کر ابھر سکتا ہے ، مستقبل کے اعداد شمار کے مطابق ایشیا اور افریقا تیزی سے اپنی اقتصادی قوت کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشاہد حسین پاک چائنا فرینڈ شپ گروپ کے انچارج تھے انہوں نے مجھے بتایا کہ ٓاپ کے والد محترم قاضی حسین احمد ( مرحوم ) نے پاک چائنا تعلقات کے پہلے وفد کی قیادت کی جس میں چائنا اور پاکستان حکومت کے درمیان ایم او یو بھی دستخط کیے گئے تھے ،مرحوم قاضی حسین احمد نے مجھے تاکید کی تھی کہ چائنا کی خواتین کو پاکستان آنے کی دعوت دیں بعد ازاں خواتین کا وفد چائنا جائے تاکہ ایک دوسرے کی تہذیب ، معاشرت ، تجر بات سے آگاہی پیدا ہو تاکہ ان کی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے جبکہ سب سے بڑھ کر اسلام کے آفاقی پیغام جو کہ انصاف پر مبنی ہے ان تک پہنچانے کا ذریعے بنیں ۔