مشرقِ وسطیٰ میں دفاعی قوت کم کرنے کا امریکی فیصلہ

263

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) پینٹاگون نے مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی فوج میں کمی کرنے کی تصدیق کردی۔ پینٹاگون نے خطے میں فوجیوں کی تعداد میں کمی کے ساتھ ساتھ فضائی دفاعی فوج اور وہاں نصب پیٹریاٹ میزائلوں میں کمی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں امریکی فوج کم کرنے سے متعلق ایک رپورٹ وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہوئی تھی۔ اس رپورٹ کے مندرجات کی تصدیق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے باضابطہ طور پر کر دی ہے۔ خطے میں امریکی فوج میں کمی، ائر ڈیفنس یونٹس اور وہاں نصب کئی میزائل بیٹریاں ہٹانے کے بارے میں ایک بیان پینٹاگون نے جمعہ کے روز جاری کیا۔ پینٹاگون کے مطابق خطے میں امریکی فوجی دستوں میں کمی کے ساتھ ساتھ ائر ڈیفنس یونٹس بھی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ 8 پیٹریاٹ میزائل بیٹریاں بھی ہٹا لی جائیں گی۔ ہر میزائل بیٹری سے منسلک سیکڑوں فوجی اور سویلین عملہ بھی منتقل کر دیے جائیں گے۔ پینٹاگون کی ترجمان کمانڈر جیسیکا مکنلٹی نے واضح کیا کہ ہٹائے جانے والے فوجی یونٹوں کو دوسرے ممالک میں تعینات کیا جائے گا۔ انہوں نے اس فوجی تعیناتی کے لیے نئے ممالک کے نام بتانے سے گریز کیا۔ امریکی فوجی ہیڈکوارٹر کی ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس کٹوتی کا فیصلہ خطے میں اتحادی ممالک کے ساتھ رابطہ کاری سے کیا گیا۔ مکنلٹی نے یہ بھی کہا کہ خطے کی سیکورٹی صورت حال پر مسلسل نگاہ رکھنے کے ساتھ ساتھ امریکی فوج کا طاقتور تشخص بھی بحال رکھا جائے گا۔ ترجمان کے مطابق خطے کی سلامتی سے متعلق امریکی ذمے داریاں پوری کی جائیں گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بظاہر ایران کے ساتھ پیدا شدہ تناؤ اور کشیدگی کم کرنے کی کوشش میں ہے۔ ایران کے ساتھ کشیدگی 2019ء میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اپنی انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد ہی خطے میں امریکی فوجی موجودگی کو بڑھایا گیا تھا۔