اسرئیل نسل پرست ریاست ہے ، امریکی تنظیمیں

320
مقبوضہ فلسطین: شادی کی تقریب پر دھاوا بولنے والی اسرائیلی پولیس کی گاڑیوں کو نوجوانوں نے آگ لگا دی ہے‘ صہیونی سپاہی سر پکڑے کھڑا ہے

واشنگٹن/منامہ (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں مختلف شعبوں کی نمایندہ 15 تنظیموں نے مشترکہ طور پر اسرائیل کو ایک نسل پرست ملک قرار دیا ہے۔ اسکولوں ویونیورسٹیوں کے اساتذہ اور مزدور انجمنوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی ریاست فلسطینی عوام کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بیان میں اسرائیلی جرائم کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ انہوں نے اسرائیل کو ایک نسل پرست اور انتہا پسند ریاست قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں پیشہ ور موومنٹ ورکرز یونین نے شیخ جراح اور سلوان میں اسرائیلی قابض فوج کے ذریعے جاری نسلی تطہیر اور مسجد اقصیٰ پر روزانہ حملوں اور غزہ کی پٹی پر حالیہ جارحیت کی مذمت کی ہے۔ بیان میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی نوآبادیاتی ریاست سے نسلی صفائی کی پالیسی کے تحت 73 برسوں سے فلسطینیوں کا ساتھ استیصال کیا جارہا ہے، جس کی شروعات 1948ء میں تقریباً 7لاکھ 30ہزار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے ساتھ ہوا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل کی سیاسی حمایت کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کو دی جانے والی 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کی امداد فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کے لیے استعمال کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب بحرین کے وزیرخارجہ عبداللطیف الزیانی نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کی نئی حکومت سے خطے میں اس کی امن پالیسی کے بارے میں جاننے کے لیے رابطے میں ہے۔ خبررساں اداروں کے مطابق بحرینی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک اپنے اور اسرائیلی عوام کے درمیان تفہیم ، مکالمے اور تعاون کی حکمت عملی کے تحت اسرائیل کے ساتھ رابطے میں ہے۔