اقوام متحدہ میں میانمر کیخلاف غیر مئوثر قرار داد منظور

175

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے میانمر کی فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اس جنوب مشرقی ایشیائی ملک کو ہتھیاروں کی سپلائی روک دینے کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ میں جمعہ کے روز منظور کی گئی قرارداد پر عمل کرنا رکن ممالک کے لیے قانونی طور پر لازم نہیں، تاہم آنگ سان سوچی کی حکومت کو برطرف کرنے والی میانمر کی فوجی جنتا کے خلاف یہ بین الاقوامی مخالفت کا سخت اظہار ہے۔ اس قرارداد کی تائید 119 ممالک نے کی، جب کہ صرف بیلاروس نے اس کی مخالفت کی۔ چین، روس، بھارت اور 33 دیگر ممالک نے اس قرارداد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ یہ ورائے شماری اس وقت ہوئی ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میانمر کی صورت حال پر باضابطہ بات چیت کر رہی ہے۔ میانمر میں یکم فروری کو بغاوت میں فوج نے منتخب حکومت کا تختہ پلٹ دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے رائے شماری سے قبل اپنے خطاب میں کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں نہیں رہ سکتے، جہاں فوجی بغاوت ایک معمول بن جائے۔ یہ یکسر ناقابل قبول ہے۔ میانمر کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی سفیر کرسٹین شارنر برگنر کا کہنا تھا کہ فوجی بغاوت کے بعد وہاں بڑے پیمانے پر خانہ جنگی کا حقیقی خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل کرنے کا وقت ہے، فوجی قبضے کو ختم کا موقع ضائع ہوتا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں میانمر کے سفیر کاو موئے ٹن ان لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔