جرمن فوج کے معاون افغانوں کو پناہ دینے کا منصوبہ وسیع

179

برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) نیٹو کا افغان مشن ختم ہونے کے قریب ہے۔ جرمنی نے ابتدا میں صرف ان افغانوں کو پناہ دینے کا منصوبہ بنایا تھا جو گزشتہ 2 برس سے جرمن فوج کی مدد کررہے تھے، تاہم اب 2013ء سے مدد کرنے والے افغان بھی اس میں شامل کیے جائیں گے۔ جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اعلان کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی طاقت کے مدنظر اب ان افغان شہریوں کو بھی جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کا حق دیا جا رہا ہے، جنہوں نے اس جنگ زدہ ملک میں تعینات جرمن فوج کی 2013 سے مدد کی تھی۔ زیہوفر نے بتایا کہ 2 برس کی ڈیڈ لائن ختم کردی گئی ہے۔ وہ برلن کے اس سابق موقف کا ذکر کر رہے تھے، جس کے مطابق صرف ان افغانوں کو جرمنی میں رہنے کی اجازت دی گئی تھی جو گزشتہ 2 برسوں کے دوران جرمن فو ج کی مدد کرتے رہے تھے۔ ان میں سے بیشتر افغان مترجم کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ جرمن وزیرداخلہ نے یہ اعلان جرمنی کی 16 ریاستوں کے وزرائے داخلہ کی 2 روزہ مشترکہ کانفرنس کے اختتام پر کیا۔ جرمن ریاست لوئر سیکسنی کے وزیر داخلہ بورس پسٹوریئس نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ پسٹوریئس کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ برلن ان سابق افغان مددگاروں کی درخواست پر بھی غور کرے گا جنہوں نے 2برس سے قبل بھی جرمن فوج اور جرمن پولیس کی مدد کی تھی۔ پسٹوریئس نے برلن کی وفاقی حکومت سے افغانوں کے سفری اخراجات بھی برداشت کرنے کی اپیل کی۔ جرمن وزارت دفاع کے مطابق اپریل تک تقریباً 300 افغان مترجم کے طور پر اور دیگر کاموں میں 1300 جرمن فوج کی مدد کررہے ہیں۔ جرمن میگزین ڈیر اسپیگل نے دعویٰ کیا ہے کہ 400 افغان مددگار، ان کی بیویوں اوربچوں سمیت مزید 1500 افراد درخواست دینے کے اہل ہوجائیں گے۔