قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

138

 

اور اللہ نے تم کو زمین سے عجیب طرح اگایا۔ پھر وہ تمہیں اِسی زمین میں واپس لے جائے گا اور اِس سے یکایک تم کو نکال کھڑا کرے گا۔ اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش کی طرح بچھا دیا۔ تاکہ تم اس کے اندر کھلے راستوں میں چلو۔ نوحؑ نے کہا، “میرے رب، اْنہوں نے میری بات رد کر دی اور اْن (رئیسوں) کی پیروی کی جو مال اور اولاد پا کر اور زیادہ نامراد ہو گئے ہیں۔ اِن لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا رکھا ہے۔ اِنہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو، اور نہ چھوڑو وَدّ اور سْواع کو، اور نہ یَغْوث اور یَعْوق اور نَسر کو۔ (سورۃ نوح:17تا23)

سیدنا عبیداللہ بن عدی بن خیار کہتے ہیں کہ مجھے دو آدمیوں نے بتایا کہ وہ دونوں نبی کریم ؐ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوئے جب کہ آپ ؐ حجۃ ُ الوداع کے موقع پر لوگوں کو زکوٰۃ کا مال تقسیم فرما رہے تھے ان دونوں نے بھی آپ ؐ کے سامنے اس مال میں سے کچھ لینے کی خواہش کا اظہار کیا، وہ دونوں کہتے تھے کہ آپ ؐ نے ہماری خواہش و طلب کو دیکھ کر ہم پر سر سے پاؤں تک نظر دوڑائی اور ہمیں تندرست و توانا دیکھ کر فرمایا کہ اگر تم لینا ہی چاہتے ہو تو میں تمہیں دے دوں لیکن یاد رکھو کہ صدقات و زکوٰۃ کے اس مال میں سے نہ تو غنی کا کوئی حصہ اور نہ اس شخص کا جو تندرست و توانا ہو اور کمانے پر قادر ہو۔ (نسائی، ابوداود، مشکوٰۃ)