صنعتوں کو گیس بندش ،آر ایل این جی مہنگی فروخت کرنے کی سازش ہے،حافظ نعیم

150

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سوئی سدرن گیس کمپنی (SSGC)کی طرف سے سی این جی اسٹیشنز اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی بند کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایس ایس جی سی کی طرف سے صنعتی علاقوں میں گیس کاکم پریشر اور غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کراچی کی صنعتوں کو تنگ کر کے آر ایل این جی( RLNG) کو قدرتی گیس کے متبادل کے طور پر مہنگے داموں فروخت کرنے کا منصوبہ اورسندھ خاص طور پر کراچی کی صنعتوں کو مہنگے داموں آر ایل این جی خریدنے پر مجبور کرنے کی سازش ہے۔ سندھ کو اگر اس کے جائز حق کے مطابق قدرتی گیس ملتی رہے تو کراچی کی صنعتوں کو قدرتی گیس کے پریشر میںکمی کا سامنا نہ کرنا پڑے مگر گرمیوں میں بھی گیس کی سپلائی میں کمی کرکے صنعتوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی میں باربار تعطل کے باعث اس صنعت سے وابستہ لوگوں کا کاروبار تباہ ہوگیا ہے اور ان کی بندش سے پبلک ٹرانسپورٹ اور عام صارفین بھی شدید متاثر ہورہے ہیں ۔ایک طرف یہ صورتحال ہے اوردوسری طرف انفرادی صنعتوں میں اگر گیس کا استعمال معمول سے کچھ بڑھ جائے تو بغیر کسی پیشگی نوٹس کے کنکشن منقطع کردیا جاتا ہے ۔جب صنعتکار کنکشن کی بحالی کے لیے ایس ایس جی سی کے دفتر جاتے ہیں تو ان کو مہنگے داموں آر ایل این جی پر منتقل ہونے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے جو کہ کراچی کے صنعت کاروں کے ساتھ سراسر زیادتی و ناانصافی اور ایس ایس جی سی کی آر ایل این جی گردی ہے اس کو کسی طور پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کراچی کی صنعتوں پر آر ایل این جی کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ہرگز نہیں ڈالنے دیا جائے گا۔ صنعتی زون کو گیس کی باربار بندش کے باعث پیداواری عمل میں مشکلات اور رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں اور ایکسپورٹ کرنے والی صنعتوں کے لیے اپنے آرڈر بروقت پورے کرنا ممکن نہیں ہوپاتا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اگرایس ایس جی سی نے کراچی میں صنعت کاروں کو پریشان کرنے کا یہ رویہ اور طرز عمل ترک نہ کیا تو جماعت اسلامی صنعت کاروں سے مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں صنعتی پہیے کی تیز رفتاری سے چلنے کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے سندھ کو قدرتی گیس میں آئین کے مطابق اس کا قانونی حصہ اورجائز کوٹا دیا جائے قدرتی گیس میں سندھ کے حصے پر ڈاکا نہ ڈالا جائے۔