کورونا بحران میں مقبوضہ کشمیر کی معاشی صورتحال ابتر

330
نئی دہلی: آتش زدگی کے باعث گزشتہ ہفتے دوبارہ بے گھر ہونے والے روہنگیا پناہ گزیں افسردہ بیٹھے ہیں

سری نگر (انٹرنیشنل ڈیسک) مودی سرکار نے اپنی ناکام پالیسوں کے ذریعے بھارت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کی معاشی صورت حال انتہائی خراب کردی۔ کوروناوائرس نے مقبوضہ علاقے مٰں معمولاتِ زندگی کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے۔ مقبوضہ علاقے میں طبی سہولیات کے فقدان کے باعث ہزاروں شہری مرض میں مبتلا ہو گئے، جس سے وہاں صورت حال مزید ابتر ہوچکی ہے۔ لوگ صحت یاب ہونے کے بعد بھی ذہنی مسائل کاشکار ہونے لگے ہیں۔ خبررساں اداروں کے مطابق وکلا کی تنظیم جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے مقبوضہ علاقے میں معاشی صورت ابتر ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ طبی اور نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی ایک بڑی وجہ لوگوں کے معاشی حالات میں تنزل اور سماجی رابطوں پر عائد پابندیاں ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم ’اتھہ رؤٹ ‘کے منتظمین کا کہنا ہے کہ درجنوں امدادی اداروں کے ساتھ مل کر لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ لیکن بحران اتنا گمبھیر ہوگیا ہے کہ محلوں، شہروں، قصبوںاور دیہات میں منظم اور فعال امدادی نیٹ ورک قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ مقامی عہدے داروں کا دعویٰ ہے کہ انتظامیہ ضلعی سطح پر کورونا وائرس کے متاثرین کو بہتر طبی امداد پہنچانے کے ساتھ ایسے لوگوں کی مالی مدد کر رہی ہے، جن کی آمدن کے ذرائع بند ہو گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے بھارتی لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے حال ہی میں لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبوں میں شامل سیاحت کے لیے کروڑوں روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا تھا۔ اسی قسم کا امدادی پیکیج دیگر شعبوں سے وابستہ لوگوں کے لیے بھی منظور کیا گیا تھا، جب کہ کشمیر کے شہریوں کا اس طرح کے پیکیج سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور وہ بنیادی حقوق سے محروم رہتے ہیں۔