سپریم کورٹ نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کی ترقیوں سے متعلق کیس میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اسٹیل 2015 سے بند ہے، ترقی کس بات کی دی جائے؟ آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے تنخواہیں مل رہی تھیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل ملازمین کی ترقی سے متعلق اپیل پر چیف جسٹس گلزا احمد کی سربراہی میں بینچ نے سماعت کی تو جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پاکستان اسٹیل چلانے کیلئے پیسے تک نہیں پاکستان اسٹیل 2015 سے بند ہے، ترقی کس بات کی دی جائے؟
چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ لگتا ہے آپ لوگ نوکریاں بھی کہیں اور کرتے ہوں گے جس پر ملازمین کے وکیل نے جواب دیا کہ اسٹیل مل آپریشنل نہیں تھی مگر سروس فراہم کر رہے تھے، چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان اسٹیل بند ہوگئی، آپ لوگ کونسی سروس دے رہے تھے؟
ملازمین کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 2011سے ترقی درکار ہے ہائیکورٹ نے درخواست مسترد کردی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے میں کوئی خامی نہیں۔
عدالت نے ریماکس دیے کہ آپ لوگوں کو بیٹھے بیٹھے تنخواہیں مل رہی تھیں، پاکستان اسٹیل 2015 سے بند ہے، ترقی کس بات کی دی جائے؟۔
ملازمین کا موقف سننے کے بعد عدالت کی کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔