ایف بی آر کو عدالت عظمیٰ کے اختیار دینے کی کوشش کا انکشاف

258

اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)حکومت کا فنانس بل 2021ءکے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کو عدالت عظمیٰ کے اختیارات دینے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے، ایف بی آر نے اپنے افسران کے غیر قانونی اقدام کو تحفظ دینے کے لیے فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم تجویز کردی ہے۔ایک نجی ٹی وی کے مطابق اس حوالے سے رکن ان لینڈ ریونیو پالیسی ایف بی آر طارق چودھری نے بتایا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن111 میں ترمیم لاڈویژن کی توثیق سے فنانس بل میں شامل کی گئی ہے، پارلیمنٹ کے پاس اختیار ہے وہ عدالتی فیصلوں کو ختم بھی کرسکتی ہے، قانون کی تشریح کرنے کا اختیار بھی پارلیمنٹ کے پاس ہی ہے، اس کی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ اگر کسی عدالت نے فیصلہ دیا ہو تو پارلیمنٹ اسے تبدیل کرسکتی ہے،پارلیمنٹ ہی قانون بناتا ہے تو پارلیمنٹ ہی قانون کی تشریح کرسکتی ہے۔اس حوالے سے قانونی ماہرین سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی فنانس بل کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 111 میں تجویز کردہ ترمیم عدالت عظمیٰ یا کسی بھی عدالت میں چیلنج ہوسکتی ہے،ہائیکورٹ کے فیصلوں کو غیر موثر قرار دینے کا اختیار صرف عدالت عظمیٰ کے پاس ہے، انکم ٹیکس ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یہ اختیارات اپنے پاس لینے کی کوشش کی ہے۔ایف بی آر نے سیکشن 111 کی ذیلی شق5میں ترمیم تجویز کرکے شک دور کرنے کے نام سے ایک نئی وضاحت شامل کی ہے، ایف بی آر نے فنانس بل 2021 ءکے ذریعے آمدنی چھپانے سے متعلق انکم ٹیکس آرڈیننس2001 ءکی سیکشن 111 میں ترامیم تجویز کی ہے۔ ایف بی آر کی مجوزہ ترمیم میں ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 ءکی سیکشن 122 کی ذیلی شق 9 کے تحت نوٹس جاری کیے جانے کے بعد سیکشن 111 کے تحت الگ سے نوٹس جاری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔