قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ

563

 

اْس نے عرض کیا ’’اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کے لوگوں کو شب و روز پکارا۔ مگر میری پکار نے اْن کے فرار ہی میں اضافہ کیا۔ اور جب بھی میں نے اْن کو بلایا تاکہ تو اْنہیں معاف کر دے، انہوں نے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانک لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔ پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی۔ پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا۔ (سورۃ نوح:5تا9)

تابعی اوسط ؒ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے ہمارے سامنے بیان کیا اور فرمایا: ’’ایک سال پہلے رسول اللہؐ اسی جگہ خطبہ کے لیے کھڑے تھے جہاں اس وقت میں کھڑا ہوں، یہ کہہ کر صدیق اکبر ؓ روپڑے، پھر فرمایا اللہ تعالیٰ سے اپنے لیے عافیت مانگتے رہا کرو کیوںکہ ایمان ویقین کے بعد عافیت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔
(مسنداحمد)