تجاوزات کا خاتمہ متبادل فراہم اور ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے ،حافظ نعیم

221
کراچی: حافظ نعیم الرحمن شہر میں توڑ پھوڑ اور تجاوزات کے اصل ذمے داران کیخلاف کارروائی نہ ہونے کے حوالے سے پریس کانفرنس کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے شکر گزار ہیں جنہوں نے کراچی کو ملک کی سب سے بڑی عدالت ،عدالت عظمیٰ کاموضوع بنایا اور 3 کروڑ سے زاید نفوس پر مشتمل ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی شہ رگ کراچی کے بنیادی مسائل کے حل کے لیے سماعتیں شروع کیں،ہم عدالت عظمیٰ سے درخواست کرتے ہیں کہ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے سے قبل متاثرہ شہریوں کو متبادل فراہم کرنے کے احکامات جاری کریں اور رہائشی و تجارتی اراضی کی غیر قانونی خرید وفروخت میں ملوث تمام ذمے داران اور تجاوزات قائم کرنے میں مددگار و معاون بننے والوں کو کٹہرے میں لاکر ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں ،گزشتہ 40سال میں کراچی میں جعلی کاغذات بناکر مکانات فروخت ہوتے رہے ،تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کو سندھ گورنمنٹ سے جائز قرار دے کر شہریوں کو فروخت کیاگیا۔جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی ،ہم اہل کراچی کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں فریق بنیں گے ۔ناجائز اور غیر قانونی تعمیرات کی خریدو فروخت کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے اور شہریوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کے لیے عدالت کو معاونت فراہم کریں گے ، شہر میں اس وقت شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ اورپانی کی عدم فراہمی سنگین نوعیت کے مسائل بن چکے ہیں ،سندھ میں 1500 یونین کمیٹیوں میں سے کراچی کے لیے صرف 210 یونین کمیٹیاں ہیں جو سراسر ناانصافی ہے ،متنازع اور جعلی مردم شماری میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کردیاگیا ہے لیکن ڈیڑھ کروڑ کی آبادی کے تناسب سے بھی کراچی میں 700یونین کمیٹیاں ہونی چاہئیں،ہم عید الاضحی کے بعد حق دو کراچی تحریک کے اگلے مرحلے کا آغاز کریں گے ، عوامی مسائل کے حل اور اہل کراچی کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں شہر قائدمیں تجاوزات کے حوالے سے کی جانے والی توڑ پھوڑ اوراصل ذمے داروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔پریس کانفرنس سے صدر پبلک ایڈ کمیٹی جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پرسیکرٹری کراچی منعم ظفر خان ، سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ کراچی میں محکمہ موسمیات کی جانب سے مون سون کی بارشوں کی پیش گوئی کی جاچکی ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی وصوبائی حکومتوں اور تینوں حکومتی جماعتوں نے مل کر بھی کراچی میں ندی نالوں کی صفائی کا اب تک کوئی مؤثر انتظام نہیں کیا ، ندی نالوں ،کچرا کنڈیوں کی صفائی اور سڑکوں کی مرمت کی ذمے داری ان سب پر عاید ہوتی ہے جو کراچی ٹرانسفارمیشن پلان اور کمیٹی کا حصہ ہیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ 2005ء میں نعمت اللہ خان نے پانی کے مسائل کے حل کے لیے کے فور منصوبہ پیش کیا لیکن اس کے بعد آج تک کے فور منصوبے پر کام نہیں ہوسکا،16 سال میں کے فور منصوبے پر 15 ارب روپے خرچ کیے گئے لیکن عملاً کوئی کام نہیں ہوسکااور اب کہا جاتا ہے کہ کے فور منصوبہ پورا ہوتا نظر نہیں آرہا۔انہوں نے کہاکہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان اب سندھ ٹرانسفارمیشن پلان بن چکا ہے،ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ کس قانون کے تحت صوبائی اور شہری علاقوں میں 60 اور 40 فیصد کوٹا لاگو کیا جاتا ہے، سندھ حکومت کراچی اور سندھ میں لسانیت وعصبیت کی سیاست کررہی ہے، کراچی کے نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں نہیں دی جارہیں، پیپلز پارٹی کراچی کو صرف کرپشن، سرکاری نوکریوں کی بندر بانٹ اور لسانیت و عصبیت کرانے کے لیے ہی سندھ کا حصہ سمجھتی ہے،سندھ میں گزشتہ 35 سال سے پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور ایم کیو ایم بھی اس کا حصہ رہی ہے اس کے باوجود کراچی میں تعمیر وترقی کا کوئی مثالی کام نہیں ہوسکا اور نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دور کے بعد کراچی میں ایک اسکول اور کالج کا اضافہ بھی نہیں ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ ہم چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہیںکہ وقتی طور پر ریمارکس دینے کے بجائے ایک مؤثر اور قابل عمل پلان بنانے کے احکامات جاری کریں،جماعت اسلامی عدالت کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ 2010 ء میں نعمت اللہ خان نے پارکوں پر قبضے کے خلاف پٹیشن دائر کی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے ہدف بنایا،جو بلڈنگز بن چکی ہیں انہیں مسمار کرنے سے شہری پریشان ہوں گے، ضروری ہے کہ بلڈنگز کے کاغذات جاری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، بلڈرز نے پہلے بھی جعلی کاغذات کے ذریعے مال بنایااور اب پھر توڑ پھوڑ کے بعد شہریوں کو دوبارہ لوٹا جائے گا۔